Maktaba Wahhabi

154 - 199
ہوتا، اسی طرح قرآن مجید ان لوگوں سے خطاب کرتا ہے جو اس کے اُلُوہی احکام کو نہیں مانتے۔ قرآن ان سے کہتا ہے کہ یہ کتاب تمھاری اپنی زبان میں ہے( جس پر عرب بہت فخر کرتے تھے) یہ انھی حروف پر مشتمل ہے جنھیں عرب بڑی فصاحت سے اظہار و بیان کے لیے استعمال کرتے تھے۔ عرب اپنی زبان پر بہت نازاں تھے اورجس زمانے میں قرآن نازل ہوا، عربی زبان اپنے عروج پر تھی۔ حروف مقطعات: الٓمّٓ، یٰسٓ،حٰمٓ وغیرہ کے استعمال سے (انگریزی میں اے، بی، سی، ڈی کہہ سکتے ہیں) قرآن بنی نوع انسان کو چیلنج کرتا ہے کہ اگر انھیں اس کے مستند ہونے میں شک ہے تو وہ حسن فصاحت میں قرآن سے ملتی جلتی کم از کم ایک سورت ہی لکھ کر لے آئیں۔ ابتدامیں قرآن کریم تمام انسانوں اورجنوں کو چیلنج دیتا ہے کہ تم قرآن جیسا کلام لاکر دکھادو، پھرمزید کہتا ہے کہ وہ سب ایک دوسرے کی امداد کرکے بھی یہ کام انجام نہیں دے سکتے۔ یہ چیلنج سورۃ الاسراء (بنی اسرائیل) کی 88ویں آیت اور سورۂ طور کی34ویں آیت میں بیان کیا گیا ہے۔ اس کے بعد یہ چیلنج گیارھویں سورت ہود کی 13 ویں آیت میں دہرایا گیا اور فرمایا گیا ہے کہ اس جیسی 10سورتیں تیارکرکے دکھاؤ۔بعدازاں دسویں سورت یونس کی آیت 38 میں اس جیسی ایک سورت بنا لانے کو کہا گیا اور آخر کار سورۃ البقرۃ کی آیات23 اور 24 میں آسان ترین چیلنج دیا گیا:  ﴿ وَإِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَاءَكُم مِّن دُونِ اللّٰهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا وَلَن تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ۖ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ ﴾ ’’اور اگر تم اس (کلام) کے بارے میں شک میں ہو جو ہم نے اپنے بندے پر نازل کیا ہے تو تم اس جیسی ایک سورت ہی لے آئو اور اللہ کے سوا اپنے حمایتیوں کو بلا لائو اگر تم
Flag Counter