Maktaba Wahhabi

113 - 199
بات ان کے مذہب کے خلاف ہے کہ وہ غیر نباتاتی خوراک، یعنی گوشت وغیرہ استعمال کریں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہندوؤں کی مذہبی کتابیں اپنے پیروکاروں کو گوشت کھانے کی اجازت دیتی ہیں۔ ان میں لکھا ہے کہ ہندو رِشی اور مُنی (بزرگ اور عالم) گوشت کھاتے رہے۔ ہندوؤں کی کتاب ’’منو سمرتی‘‘ کے باب نمبر 5 کی 30 ویں سطر میں ہے: ’’جو شخص(ان جانوروں کا) گوشت کھائے جن کا گوشت کھانا چاہیے تو وہ کوئی بُرا کام نہیں کرتا خواہ وہ ایسا روزانہ کرے کیونکہ خدا نے کچھ چیزیں کھائے جانے کے لیے پیدا کی ہیں اور کچھ کو ان چیزوں کو کھانے کے لیے پیدا کیا ہے۔ ‘‘ اور ’’منو سمرتی‘‘ ہی کے باب 5 کی سطر31 میں لکھا ہوا ہے: ’’ قربانی کا گوشت کھانا صحیح ہے کیونکہ یہی دیوتاؤں کا روایتی طریقہ ہے۔‘‘ اور ’’منو سمرتی‘‘ہی کے باب 5کی سطور40,39 میں یہ جملہ بھی موجود ہے: ’’ خدا نے خود ہی قربان کیے جانے والے جانور قربانی کے لیے پیدا کیے ہیں، اس لیے قربانی کے لیے ان کو ہلاک کرنا دراصل ہلاک کرنا نہیں ہے۔‘‘ مہا بھارت انوشاشن پروا کا باب نمبر 88 دھرم راج یُدھشٹر اور پیتم بھیشم کی گفتگو بیان کرتا ہے کہ شردھا (مُردوں کی رسوم) کی تقریب میں پِتری (باپ دادا) کو کس طرح کی خوراک پیش کرنی چاہیے تا کہ مُردوں کو سکون ملے۔ پیراگراف اس طرح ہے: یُدھشٹر نے کہا: ’’او مہاشکتی والے! ہم اپنے دادا کے لیے کونسی چیز وقف کریں جو کبھی ختم نہ ہو؟ کیا چیز ایسی ہو سکتی ہے جو ہمیشہ رہے؟ کیا چیز ہے جو اَمَرہو جاتی ہے؟‘‘ بھیشم نے کہا: ’’سُنو یُدھشٹر! کون سی اشیاء ہیں جو شردھا سے اچھی طرح واقف اشخاص کے نزدیک اس قسم کی تقریبات کے لیے موزوں ہیں؟ او مہاراج! السی کے
Flag Counter