Maktaba Wahhabi

98 - 255
عمل سے بچا اور ظالم لوگوں سے خلاصی دے۔‘‘ اس حقیقت کے ضمن میں آدمی اپنی زندگی کو متعین کرلیتا ہے جسے وہ جینا چاہے گا، وہ راستہ متعین کرلیتا ہے جسے وہ چلناچاہے گا، اور وہ ٹھکانہ بھی متعین کرلیتا ہے جس پر ہر فرد اپنی منشا کے مطابق خود کو رکھ کر اس کی طرف لوٹنا چاہے گا، عزت کی زندگی یا ذلت کی زندگی، بلند پایہ زندگی یا خستہ حال زندگی۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿ لِمَنْ شَاءَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَقَدَّمَ أَوْ يَتَأَخَّرَ () كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ رَهِينَةٌ﴾ (المدثر: ۳۷، ۳۸) ’’اسے، جو تم میں سے آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے ہٹنا چاہے، ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے میں گروی ہے۔‘‘ ذاتی و شخصی تربیت کی ترغیب اور شخصیت کو مراتب عالیہ تک پہنچانے کے لیے یہ کس قدر واضح اور بلند پایہ خطاب ہے، اور یہ اس ذمہ داری کی تیاری کے ذریعہ ہی ہوسکے گا جس سے ہر فرد کو سابقہ پڑنے والا ہے۔ جہاں اس زندگی میں سن تکلیف(بلوغت کی عمر) کو پہنچتے ہی ہر شخص کی ذمہ داری شروع ہوجاتی ہے اور موت پر ختم ہوتی ہے۔ اور ہر شخص کی اس کے مطابق خصوصی ذمہ داری عائد ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ((کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْؤلٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ فَالْإِمَامُ الَّذِی عَلَی النَّاسِ رَاعٍ وَہُوَ مَسْؤلٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَی أَہْلِ بَیْتِہِ وَہُوَ مَسْؤلٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ وَالْمَرْأَۃُ رَاعِیَۃٌ عَلَی أَہْلِ بَیْتِ زَوْجِہَا وَوَلَدِہِ وَہِیَ مَسْؤلَۃٌ عَنْہُمْ وَعَبْدُ الرَّجُلِ رَاعٍ عَلَی مَالِ سَیِّدِہِ وَہُوَ مَسْؤلٌ عَنْہُ أ َلَا فَکُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْؤلٌ عَنْ
Flag Counter