رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کی سرزنش نہیں کیا۔[1]
۴۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجنے کا واقعہ، جس میں یہ ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت کیا، فیصلہ کس چیز کے مطابق کرو گے؟ جواب دیا! کتاب اللہ کے مطابق، کہا! اگر سنت رسول میں نہ ملے تو؟ کہا! بے کھٹک اپنی رائے کا اجتہاد کروں گا، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس اللہ کی حمد جس نے اپنے رسول کے قاصد کو اس بات کی توفیق دی جس سے اللہ کا رسول خوش ہے۔[2]
علامہ ابن القیم رحمہ اللہ اس حدیث پر حاشیہ لگاتے ہوئے رقم طراز ہیں :
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کو ان احکام میں جن میں اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے نص نہ ملنے پر اجتہاد کرنے پر باقی رکھا۔‘‘
۳:.... ملکیت کی آزادی
انسان کی فطرت اور مال کی محبت و ملکیت میں اس کی خفتہ طبعیت کے مطابق رواں دواں ہے، اسلام نے اسے مختلف طریقے سے کسب معاش کے مواقع فراہم کیے ہیں، اور اسے دوسرے کی عزت سے کھلواڑ اور اس پر ظلم کیے بغیر شریعت مطہرہ کے سائے میں اپنی محنت کا پھل بٹورنے اور اپنی کارکردگی کا نتیجہ حاصل کرنے کی اجازت دی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
((لَا تَزُوْلُ قَدَمَاعَبْدٍ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَتّٰی یَسْأَلَ عَنْ عُمُرِہِ قِیْمَ اَفْنَاہُ، وَعَنْ عِلْمِہِ فِیْمَ فَعَلَ فِیْہِ، وَعَنْ مَالِہِ مِنْ اَیْنَ اِکْتَسَبَہٗ وَفِیْمَ أَنْفَقَہٗ، وَعَنْ جِسْمِہِ فِیْمَ أَبْـلَاہٗ۔)) [3]
|