Maktaba Wahhabi

145 - 255
۲۔ باطني:.... وہ اعمال جن کا تعلق دل سے ہے۔ ظاہری فرائض: یعنی وہ فرائض جو اعضاء و جوارح سے ادا کیے جاتے ہیں، ان کی دو صورتیں ہیں : ۱۔ وہ جن کا تعلق فعل یعنی کرنے سے ہے، جیسے، صلوٰۃ اور زکوٰۃ وغیرہ افعال۔ ۲۔ وہ جن کا تعلق عدل فعل یعنی نہ کرنے سے ہے جیسے، زنا، قتل وغیرہ دیگر تمام محرمات۔ باطنی فرائض: یعنی وہ فرائض جن کا تعلق دل سے ہے، ان کی بھی دو صورتیں ہیں : فعل اور عدم فعل۔ یعنی کرنا اور نہ کرنا۔ جیسے اللہ تعالیٰ کے بارے میں علم حاصل کرنا، اس سے محبت کرنا، اس پر بھروسا کرنا، اس سے خوف کھانا، اور اسی طرح مسلمانوں سے دوستی رکھنا اور مشرکین سے براء ت کا اظہار کرناوغیرہ۔[1] کسی شخص کا اپنی ذات کی تربیت اور اپنے معبود حقیقی کی معرفت حاصل کرنے کے لیے سب سے پہلی اور ضروری چیز فرائض کی ادائیگی ہے، اس میں کسی بھی حالت میں سستی وغفلت نہیں کرنی چاہیے۔ نوافل کا درجہ ان فرائض کے بعد آتا ہے، فرض عبادات کے بعد جو بھی نماز، روزہ اور صدقہ وغیرہ کیے جائیں سب نوافل ہیں۔ ہر بندہ کے اپنے خالق حقیقی کی رضا و خوشنودی کو حاصل کرنے اور انسان کی تخلیق کا اصل مقصد اور اس کے نفس کی تربیت کی حقیقی غرض پالینے کے لیے یہ دروزاہ کھلا ہوا ہے۔ اور جب بندہ اللہ کی محبت اور اس کی رضا کو حاصل کرلے گا تو اللہ تعالیٰ اسے ہر قسم کی خیر کی توفیق دے گا اور بہت سے شروروفتن سے محفوظ رکھے گا۔ مذکورہ بالا حدیث قدسی کی تشریح کرتے ہوئے امام خطابی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ((قولہ: ’’فکنت سمعہ الذی یسمع بہ، وبصرہ الذی یبصربہ، ویدہ التی یبطش بھا‘‘ ھذھ أمثال ضربھا۔ والمعنی۔
Flag Counter