واللّٰہ أعلم۔ توفیق لأعمال التی یباشر ھا بھذہ الأعضاء و تیسیر المحبۃ لہ فیھا، فیحفظ جوارحہ علیہ ویعصمہ عن موافقۃ ما یکرہ اللّٰہ من اصغاء الی اللھو بسمعہ، ونظر الی مانھی عنہ بصرہ، وبطش الی مالا یحل لہ بیدہ، وسعی فی الباطل برجلہ وقد یکون معنا سرعۃ اجابۃ الدعاء والانجاح فی الطلبۃ۔ وذالک أن مساعی الانسان انما تکون بھذہ الجوارح الأربع۔))[1]
’’اللہ کا یہ قول کہ ’’میں اس بندے کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے، اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے‘‘ یہ سب مثالیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے بیان کیا ہے، کیونکہ انسان کے تمام اعمال انہی اعضاء و جوارح سے انجام پاتے ہیں۔ اور غالباً.... واللّٰہ اعلم بالصواب‘‘ اس کا حقیقی مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے بندے کو ان اعضاء وجوارح سے اپنی مرضی کے موافق عمل کرنے اور محبت کے حصول کی توفیق ارزانی دیتا ہے، گویا اللہ تعالیٰ اس بندہ کے اعضاء وجوارح کی حفاظت کرتا ہے، اور ہر مکروہ و ناپسندیدہ فعل سے اسے بچاتا ہے۔ اس کا کان کسی بھی لایعنی چیز کو نہیں سنتا، اس کی آنکھ کسی بھی ایسی چیز کو نہیں دیکھتی جس کا دیکھنا اللہ نے حرام کررکھا ہے، اس کا ہاتھ کسی بھی حرام چیز کو نہیں چھو سکتا۔ اس کا ایک مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ایسے بندے کی دعا جلد قبول ہوتی ہے اور وہ اپنے مقصد میں جلدی کامیاب ہوتا ہے، کیونکہ اس کے جملہ کام انہی چاروں اعضاء و
|