Maktaba Wahhabi

47 - 255
مقدمہ قرآن کریم اور سنت پاک میں ایسے بے شمار قواعد اور مبادیات ہیں جو ایک مسلمان شخص یا مسلم معاشرے کو مقصد وجود کی تکمیل کا راستہ دکھاتے ہیں، جیسے اخلاقی، فکری، اجتماعی، معاشی، جنسی، جسمانی اور روحانی تربیت کے اصول وضوابط، اور شخصی اور غیر شخصی تربیت کے اصول وضوابط، اسلامی تربیت کے میدان میں یہ سارے اصول و ضوابط انسان کو اس کے مقصد وجود تخلیق تک پہنچانے اور اسے اپنی زندگی میں اپنا کردار ادا کرلینے کے لیے کوشاں ہیں۔ آگے قدم رکھنے سے پہلے ہمارے لیے لفظ’’مبادی‘‘ کے معنی کی وضاحت کر لینا بہتر ہوگا، ہم اپنی بات کہہ: ’’اسلامی تربیت کی کچھ مبادیات ہیں، پھر شخصی تربیت میں ان مبادیات کا کیا کام ہے؟’’کا کیا مفہوم لیتے ہیں ؟ علامہ ابن منظور رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’کسی کام کے پہلے پہل کرنے کو(عربی زبان میں )’’بدء‘‘ کہتے ہیں۔ ’’بدء‘‘ اور’’ابداء‘‘ کہتے ہیں۔ ’’بادیٔ الرأی‘‘ کا مطلب ہے پہلی اور ابتدائی رائے، امام فراء کے نزدیک یہ لفظ اس معنی میں غیر مہموز یعنی’’بادی الرأی‘‘ یکے ساتھ ہے، اور ہمزہ کے ساتھ ابتدائے رأی کے معنی میں ہے۔‘‘[1] لفظ’’مبادیٔ‘‘ کی تصریح میں عبدالسلام ہارون لکھتے ہیں :’ ’’مبدأ یعنی مبدء شئی: کسی شے کا آغاز اور اس کا وہ مادہ ہے جس سے وہ بنتا اور مرکب ہوتا ہے، جیسے درخت خرما کا مادہ کھجور کی گٹھلی، اور کلام و گفتگو کا مادہ حروف، لفظ’’مبادیٔ‘‘ اسی لفظ’’مبدأ‘‘ کی جمع ہے۔ علم و فن یا تخلیق یا دستور
Flag Counter