اللہ تعالیٰ کی جانب سے اپنے اوپر فرض کردہ عبادت انجام دیتا ہے تو اسے اپنے نفس اور روح کے حسب میلان بلامشقت دوسری عبادتوں کی طرف منتقل ہونا آسان ہوجاتا ہے، اور اس طرح وہ اطمینان نفس اور خوشی کے ساتھ اس پر متوجہ ہوجاتا ہے اور نہایت رغبت و راحت سے اس کی ادائیگی میں مشغول ہوتا ہے۔
قرآن کریم میں حریت عقیدہ اور حریت عبادت کا بیک وقت استنباط ایک محقق اس آیت کریمہ سے کرسکتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّلْنَا لَهُ فِيهَا مَا نَشَاءُ لِمَنْ نُرِيدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهُ جَهَنَّمَ يَصْلَاهَا مَذْمُومًا مَدْحُورًا () وَمَنْ أَرَادَ الْآخِرَةَ وَسَعَى لَهَا سَعْيَهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَئِكَ كَانَ سَعْيُهُمْ مَشْكُورًا () كُلًّا نُمِدُّ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ مِنْ عَطَاءِ رَبِّكَ وَمَا كَانَ عَطَاءُ رَبِّكَ مَحْظُورًا ﴾ (الاسراء: ۱۸، ۲۰)
’’جس کا ارادہ صرف اس جلدی والی دنیا(فوری فائدہ) کا ہی ہو، اسے ہم یہاں جس قدر کے لیے چاہیں سردست دیتے ہیں، پھر بالآخر اس کے لیے ہم جہنم مقرر کردیتے ہیں جہاں وہ برے حالوں دھتکارا ہوا داخل ہوگا، اور جس کا ارادہ آخرت کا ہو اور اس کی کوشش اس کے لیے ہونی چاہیے وہ کرتا بھی ہو اور وہ باایمان بھی ہو پس یہی لوگ ہیں جن کی کوشش کی اللہ کے ہاں پوری قدردانی کی جائے گی، دونوں قسم میں سے ہر ایک کو ہم تیرے پروردگار کے انعامات میں سے بہم پہنچاتے ہیں، تیرے پروردگار کی بخشش کسی پر بند نہیں ہے۔‘‘
۲:.... فکری آزادی
فکری آزادی کا ایک عنصر، حریت اجتہاد:
اسلام نے اپنے لوگوں کو حریت اجتہاد اور اظہار رائے کی ضمانت دی ہے، اور اسے
|