’’یعنی ہمارے کچھ ایسے ہم نشیں ہیں جن کی گفتگو سے ہم اکتاتے نہیں، وہ نہایت عقلمند اور غائب وحاضر ہر حال میں قابل اطمینان ہیں۔
وہ ہمیں اپنی رائے سے گزرے ہوئے لوگوں کے بار ے میں جان کاری دیتے ہیں اور عقل، ادب اور درست وٹھوس رائے سے نوازتے ہیں۔
ان کی صحبت سے کسی کونہ تو اکتاہٹ اور بوجھ کا خوف ہے اور نہ بری صحبت کا، اور نہ ان کی زبان اور ہاتھ سے کسی قسم کا ڈر ہے۔
اگر میں یہ کہوں کہ میرے وہ ہم نشیں مرچکے ہیں تو بھی میں جھوٹا نہیں، اور اگرمیں یہ کہوں کہ وہ زندہ ہیں تو بھی میں جھٹلایا نہیں جا سکتا۔
میرا دل ہمیشہ ان سے گفتگو میں محو رہتا ہے، گویا میرا دل کالے ناگ کے زہر کا مہمان بن چکا ہے۔‘‘
گھر میں مختلف موضوعات پر مشتمل کتابوں کا وجود گھر کے ہر فرد کو استفادہ کے لیے آمادہ کرتاہے، بالخصوص جب مطالعہ کے لیے گھر کے مالک یا کسی دوسرے مربی کی توجیہ وار شاد شامل ہو تو یہ آمادگی مزید بڑھ جاتی ہے۔ بلاشبہ ذاتی تربیت پر اس کا دیر پا اثر ظاہر ہوتا ہے، نیز صاحب کتب خانہ کی وفات کے بعد اس سے استفادہ اس کے لیے صدقہ جاریہ ہوتا ہے جس کا نفع اسے وفات کے بعد بھی برابر ملتا رہتا ہے۔
(ب).... لیکچر اور تقریریں :
ترقی یافتہ اقوام کے پاس فکری مجالس اور اکیڈمیوں کی بھرمار ہے جہاں دانشور ان قوم اور ماہرین فن علماء اور متخصین لیکچر اور تقریروں کے ذریعہ علم معرفت اور حالات کے مختلف گوشوں پر جدید ومفید تبادلۂ خیال کرتے ہیں۔ ان سیمیناروں اور علمی مجلسوں کی حاضری اپنی شخصی تربیت کے لیے خالی اوقات کو پر کرنے کا اہم واسطہ اور ذریعہ بھی ہے، ان سیمیناروں میں عموماً معلومات کا نچوڑ اور سالہا سال کے تجربات کا خلاصہ حاضرین کے سامنے محدود وقت میں پیش کیا جاتا ہے۔ یہ اتنے قیمتی اور اہم ہوتے ہیں کہ ان معلومات کو یکجا کرنے میں بہت
|