رَضِیَ، وَا ِنْ لَمْ یُعْطَ سَخِطَ، تَعِسَ وَانْتَکَسَ، وَاِذَا شِیْکَ فَـلَا انْتَقَشَ۔ طُوْبٰی لِعَبْدٍ آخِذٍ بِعَنَانِ فَرَسِہِ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، اَشْعَثَ رَأْسُہُ، مُغْبَرَّۃً قَدَمَاہُ۔ اِنْ کَانَ فِیْ الْحَرَاسَۃِ کَانَ فِی الْحِرَاسَۃِ، وَاِنْ کَانَ فِی السَّاقَۃِ کَانَ فِی السَّاقَۃِ۔ اِنِ اسْتَاذَنَ لَمْ یُؤْذَنْ لَہٗ، وَ إِنْ شَفَعَ لَمْ یُشْفَّعْ۔))[1]
’’اشرفی کا بندہ اور روپے کا بندہ اور چادر کا بندہ تباہ ہوا، اگر اس کو کچھ دیا جائے تب تو خوش جو نہ دیا جائے تو غصے ہوجائے، ایسا شخص تباہ اور سرنگوں ہوا۔ اس کو کانٹا لگے تو خدا کرے پھر نہ نکلے، مبارک وہ بندہ ہے جو اللہ کے راستے میں (غزوہ کے موقع پر) اپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے ہے، اس کے سر کے بال پراگندہ ہیں اور اس کے قدم گردوغبار سے اٹے ہوئے ہیں، اگر اسے چوکی پہرے پر لگا دیا جائے تو وہ اپنے اس کام میں پوری تندہی سے لگا رہے اور اگر لشکر کے پیچھے(دیکھ بھال کے لیے) لگا دیا جائے تو اس میں بھی پوری تند ہی اور فرض شناسی سے لگا رہے(اگرچہ زندگی میں غربت کی وجہ سے اس کی کوئی اہمیت بھی نہ ہو)‘‘
۳:....عبودیت و بندگی کا مطلب
سابقہ سطور سے ہمیں یہ معلوم ہوچکا ہے کہ انسان کا مقصد وجود اور اس کا پہلا کام عبودیت و بندگی ہے۔ لہٰذا اس لفظ کا معنٰی و مطلب کیا ہے؟اس کا جاننا ضروری ہے۔ کیا اس کا معنٰی و مطلب صرف لفظ شہادتیں بول دینا ہے؟ یا وہ اعضاء جسمانیہ کی تحریک ہے؟ یا محض دل سے عقیدہ رکھنا ہے؟ یا کچھ دیگر آراء واقوال؟
حقیقت یہ ہے کہ سب کچھ اس میں شامل ہے، زبان سے بولنا بھی ہے، دل میں عقیدہ
|