سواری میں استفادہ کرنا بھی ممکن ہے۔ یعنی زمان ومکان اور حالات کے اعتار سے آدمی جو بھی اپنے لیے پسند کرے اور جس میں اس کے لیے انہیں سننا آسان ہو۔
موجودہ زمانہ میں قرآن کریم کی نشریات اور براڈ کاسٹنگ شروع ہوچکی ہے جس کے بیچ بیچ میں ثقافتی اور شرعی پروگرام اور قرآن کریم کی تلاوتیں نشر کی جاتی ہیں۔ بلاشبہ اس براڈ کاسٹنگ کی متابعت کے فائدے بہت ہیں، بنا بریں ہم اپنی ذاتی تربیت کا اہتمام کرنے والے ہر اس شخص کو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ ان براڈ کاسٹنگ کے پروگراموں کی متابعت کرے تا کہ اولاً وہ ان ثقافتی اور شرعی نشریات سے فائدہ اٹھائے، اور ثانیاً دوسری نشریات کے لایعنی پروگراموں سے محفوظ رہے۔
(ج).... مباح کھیل کود:
ایک مومن اپنا تھوڑا سا وقت مباح کھیل کود اور صاف ستھری تفریح میں خرچ کرے تو کوئی مضائقہ نہیں، بشرطیکہ اس سے اللہ کے حق، اپنی ذات کے حق، اور مخلوقات میں سے کسی کے بھی حق پر ظلم نہ ہو۔ بحمد اللہ ہمارے دین میں قلب وروح کی تفریح کی وسعت پائی جاتی ہے تا کہ ان کی حصولیابیاں مستقل برقرار رہیں۔
عطا بن ابی رباح فرماتے ہیں، میں نے جابر بن عبداللہ انصاری اور جابر بن عمیر انصاری رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ دونوں تیر اندازی کر رہے ہیں، جب ان دونوں میں سے ایک تھک کر بیٹھ گئے تو اس پر دوسرے نے کہا کیا تم سست پڑ گئے ہو؟ تم تھک گئے ہو؟ میں نے رسو ل اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے :
((کُلُّ شَیْئٍ لَیْسَ مِنْ ذِکْرِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ فَہُوَ لَغْوٌ وَلَہْوٌ أَوْ سَہْوٌ اِلَّا أَرْبَعُ خِصَالٍ: مَشَی الرَّجُلُ بَیْنَ الغَرْضَیْنِ، وَتَادِیْبَہٗ فَرَسَہٗ، وَمُلَاعَبَتَہٗ أَہْلَہٗ، وَ تَعْلِیْمُ السَّبَّاحَۃِ۔))[1]
’’ہر وہ چیز جو اللہ کا ذکر نہ ہو وہ لغو، لہویا سہو ہے، سوائے چار خصلتوں کے:
|