Maktaba Wahhabi

259 - 255
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((بُوْرِکَ لِأُمَّتِیْ فِیْ بُکُوْرِہَا۔))[1] ’’میری امت کو صبح سویرے کا م میں برکت عطا کی گئی ہے۔‘‘ جلیل القدر صحابی صخر بن وداعہ الغامدی رضی اللہ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لِأُمَّتِیْ فِیْ بُکُوْرِہَا۔)) ’’میری امت کو اس اعمال صبح میں برکت عطا فرما۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول تھا کہ جب بھی کوئی لشکر یا فوجی دستہ بھیجتے تو دن کے اول حصے میں بھیجتے تھے۔ صخربن وداعہ الغامدی رضی اللہ عنہ ایک تاجر تھے، اس حدیث سے استفادہ کرتے ہوئے انہوں نے یہ معمول بنا لیاتھا کہ شروع دن میں اپنی تجارت شروع کرتے اس کی برکت یہ ہوئی کہ وہ بہت مالدار ہوگئے اور ان کے اثاثوں کی کثرت تھی۔[2] جب صبح سویرے اٹھنے میں بہت زیادہ خیر اور نفع ہے اور اس سے اعمال کے اتمام و انجاز میں زیادتی ہوتی ہے تو وہ شخص جو اس مبارک وقت میں نہیں سوتا ہے گویا وہ نفع بخش امر میں اپنے اوقات کو خرچ کر رہا ہے، اور اپنی ذات کی تربیت وتزکیہ میں معاون ہورہا ہے۔ (ب).... لہو ولعب اور باطل سے اشتغلال: خالی اوقات کو پر کرنے کے ضرر رساں اور ذاتی تربیت کے صحیح رخ کو موڑ دینے کے ذرائع میں سے لہو ولعب اور باطل میں مست رہنا بھی ہے، خاص طور سے ٹیلی ویژن اور ریڈیو وغیرہ کے بہت سے پروگراموں کے پیچھے آدمی غلط امور میں ڈوب جاتا ہے۔ کمپیوٹر، ویڈیو اور ریڈیو اور یہ آلات جدیدہ اس حیثیت سے مضرت میں ممتاز ہیں کہ یہ اپنے مشاہدین کو اپنی تیز اورخیرہ کن حرکات جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بروئے کار لا کر ابھا دیتے ہیں حالانکہ ان آلات
Flag Counter