مضر وسائل وذرائع:
خالی اوقات کو پر کرنے کے کچھ سلبی تاثیر والے اور ذاتی تربیت میں رکاوٹ بننے والے بھی وسائل وذرائع ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں :
ذاتی تربیت پر ان دونوں وسیلوں کے مضر اثرات کا تذکرہ قدرے تفصیل سے اس طرح ہے:
(الف).... کثرت نیند:
گویا نیندکی زیادتی امر واقعہ سے بھا گنے کا نام ہے، جب کہ زندگی صرف چند گھنٹوں کا نام ہے، اسے حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے اور اس پر غلبہ حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے اور اسے بہتر حالت کی جانب پھیرنے میں صرف کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر حمدی یہ بھی کہتے ہیں کہ:
’’ماہرین کی تحقیقات یہ بتلاتی ہیں کہ جو لوگ کم سوتے ہیں وہ گہرہی نیند سے لطف اندوز ہوتے ہیں ان لوگوں کے مقابلہ میں جو اوسط مقدار میں زیادہ سوتے ہیں ....اس لیے زیادہ سونا صحت کے دلیل نہیں، بلکہ ممکن ہے کم سونا ہی اطمینان بخش ہو۔‘‘[1]
اس بنیاد پر ہر آدمی اپنے سونے کے اوقات کا اندازہ لگائے کہ وہ کتنا وقت سونے میں صرف کرتا ہے، یہ مسئلہ عادت کا ہے اور ہر نفس اپنی عادت کا خوگر ہوتا ہے۔
وہ اوقات جن سے بہت سے لوگ غافل ہیں اور نیند میں گزار دیتے ہیں، نماز فجر اور اس سے متصل اوقات ہیں، اگرچہ بعض حضرات فجر کی نماز تو نہیں چھوڑتے مگر طلوع آفتاب کے بعد بیدار ہوتے ہیں جب کہ وہ مبارک وقت ہے اس میں مادی اور معنوی روزیاں تقسیم ہوتی ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت کی اہمیت اور خیروبرکت کا علم تھا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طلب علم اور تلاش رزق وغیرہ میں صبح سویرے لگ جانے کی تاکید فرمائی ہے۔
|