Maktaba Wahhabi

224 - 255
۱۔شخصی تربیت میں گوشہ نشینی کے فوائد: (الف).... عزلت گزینی سے اللہ تعالیٰ کی عبادت اور غوروفکر کا موقع نصیب ہوتا ہے اور مخلوق کی مناجات سے ہٹ کر اللہ تعالیٰ کی مناجات سے انسیت حاصل ہوتی ہے، رات کے سناٹے میں قیام اللیل(تہجد گزاری) اور گھروں میں نوافل کی ادائیگی کی ترغیب میں اثر بہت ہی نمایات ہے۔ اس کی مثال اصحاب کہف کے واقعہ میں موجود ہے جو اللہ کی عبادت اور اپنے دین کی حفاظت کے لیے بھاگ کر اپنی قوم سے کنارہ کش ہوگئے تھے۔ ارشاد الٰہی ہے: ﴿ وَإِذِ اعْتَزَلْتُمُوهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ فَأْوُوا إِلَى الْكَهْفِ يَنْشُرْ لَكُمْ رَبُّكُمْ مِنْ رَحْمَتِهِ وَيُهَيِّئْ لَكُمْ مِنْ أَمْرِكُمْ مِرْفَقًا ﴾ (الکہف: ۱۶) ’’جب تم ان سے اور اللہ کے سوا ان کے اور معبودوں سے کنارہ کش ہوگئے، تو اب تم کسی غار میں جا بیٹھو، تمہارا رب تم پر اپنی رحمت پھیلا دے گا اور تمہارے لیے تمہارے کام میں سہولت مہیا کردے گا۔‘‘ اسی طرح اہل فسق اورباطل پرست حضرات سے بھی کنارہ کشی اور دوری اختیار کر کے رہنا بالخصوص ایسے وقت میں جب کہ وہ معاصی اور منکرات کا ارتکاب کر رہے ہوں، تا کہ آدمی ان کے ایذارسانی اور باطل پرستی سے محفوظ رہ سکے، جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی قوم سے کنارہ کشی اختیار کرتے وقت کہا تھا۔ ارشاد الٰہی ہے: ﴿ وَأَعْتَزِلُكُمْ وَمَا تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَأَدْعُو رَبِّي عَسَى أَلَّا أَكُونَ بِدُعَاءِ رَبِّي شَقِيًّا ﴾ (مریم: ۴۸) ’’میں تو تمہیں بھی اور جن جن کو اللہ کے سوا پکارتے ہو ان سبھی کو چھوڑ رہا ہوں، میں صرف اپنے پروردگار کو پکارتا رہوں گا، مجھے یقین ہے کہ میں اپنے پروردگار
Flag Counter