Maktaba Wahhabi

242 - 255
وہ شیاطین انس وجن کو نیست ونابود کرسکتا ہے۔‘‘[1] دوم:.... فراغ یعنی خالی وقت کو کیسے گزاریں ؟ فراغ کا لغوی معنی بقول ابن منظور’’خلاء‘‘ ہے۔[2] بنا بریں ’’وقت الفراغ‘‘ ایسے وقت کو کہا جاتا ہے جس میں آدمی تمام مشغولیات سے بالکل خالی ہوتا ہے اور حسب منشا جیسے چاہتا ہے اسے پر کرتا ہے، یعنی یہ ایسا وقت ہوتا ہے جس میں آدمی عمل کے تعلقات اور دوسرے لوازمات سے یکسر آزاد ہوتا ہے، اور ایسے وقت سے اسے آرام یا راحت طلبی یا کچھ ایسے کام سے فائدہ اٹھانا ممکن ہوتا ہے جن سے اس کی ذاتی ترقی اور شخصی تربیت میں مدد ملے۔ کسی شخص کے فرض منصبی کے لحاظ سے اس(فراغ) کی تعریف یہ ہے کہ وہ اعمال اور نشاطات کا ایسا مجموعہ ہے جس میں آدمی اپنی خانگی یا سماجی ضرورتوں اور بنیادی کام کو چھوڑ کر مشغول اور منہمک رہتا ہے اور اس سے وہ اپنی راحت، استفادہ یا اپنی ثقافت اور معلومات کی ترقی چاہتا ہے یا اپنی مہارت کے بہتر بنانے یا اپنے گردوپیش کے معاشرہ کو اپنی رضا کارانہ خدمات پیش کرنے میں حصہ لیتا ہے۔[3] چونکہ کسی سوسائٹی یا فرد کی زندگی میں وقت کا بہت اہم کردار ہوتا ہے اس لیے اسلامی تربیت نے عام اوقات پر عموماً اور خالی اوقات پر خصوصاً توجہ مرکوز کی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَجَعَلْنَا اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ آيَتَيْنِ فَمَحَوْنَا آيَةَ اللَّيْلِ وَجَعَلْنَا آيَةَ النَّهَارِ مُبْصِرَةً لِتَبْتَغُوا فَضْلًا مِنْ رَبِّكُمْ وَلِتَعْلَمُوا عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَابَ وَكُلَّ شَيْءٍ
Flag Counter