Maktaba Wahhabi

80 - 255
انفاق فی سبیل اللہ سے ہی حاصل ہوتا ہے، کیونکہ اس سے معاشرہ کو زندگی ملتی ہے اور اس کے افراد میں اتحاد پیدا ہوتا ہے اور معاشرہ کی بنیادیں مضبوط ہوتی ہیں، اور اس سے اللہ پر اعتماد اور توکل کی ایمانی تربیت حاصل ہوتی ہے، نیز اس سے نفس کو تربیت اور اسے اپنے میل کچیل اور آلائش سے صفائی ملتی ہے۔ ۴:.... علمی آزادی اسلام نے اپنے جملہ افراد پر علم کی صرف ایک متعین راہ پر چلنالازم قرار دیا ہے، اس نے ہر شخص کو اس کی منشاء وخواہش اور میلان و رحجان کے مطابق آزاد چھوڑ دیا ہے۔ بلکہ مقتضائے حال اس بات کا متقاضی ہے کہ جملہ علوم مفیدہ میں مسلمانوں کو دسترس حاصل رہے، مسلمانوں میں مختلف میدانوں کے ایسے تجربہ کار اور اسپیشلسٹ ہوں کہ مسلمان ان کی قوت و مہارت سے اعداء اسلام سے بے نیاز رہ سکیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَإِذَا جَاءَهُمْ أَمْرٌ مِنَ الْأَمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذَاعُوا بِهِ وَلَوْ رَدُّوهُ إِلَى الرَّسُولِ وَإِلَى أُولِي الْأَمْرِ مِنْهُمْ لَعَلِمَهُ الَّذِينَ يَسْتَنْبِطُونَهُ مِنْهُمْ وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَاتَّبَعْتُمُ الشَّيْطَانَ إِلَّا قَلِيلًا﴾ (النساء: ۸۳) ’’جہاں انہیں کوئی خبر امن کی یا خوف کی ملی انہوں نے اسے مشہور کرنا شروع کردیا، حالانکہ اگر یہ لوگ اسے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اور اپنے میں سے ایسی باتوں کی تہہ تک پہنچنے والوں کے حوالے کردیتے تو اس کی حقیقت وہ لو گ معلوم کرلیتے جو نتیجہ اخذ کرلیتے ہیں، اور اگر اللہ تعالیٰ کا فعل اور اس کی رحمت پر نہ ہوتی تو معدودے چند کے علاوہ تم سب شیطان کے پیروکار بن جاتے۔‘‘ مختلف مفید میدانوں میں ماہر علماء اور اسپیشلسٹ اداروں کا وجود ایسا امر ہے جسے شریعت نے وجود بخشا ہے، اور لوگوں کے لیے علمی آزادی کی راہ دے کر اس کا راستہ آسان
Flag Counter