Maktaba Wahhabi

81 - 255
کردیا ہے، عصر حاضر کے ایک مشہور ماہر تربیت عالم کہتے ہیں : ’’اور جب مشکلات و مواقف پیچیدہ ہوجاتے ہیں، بالخصوص امن، جنگ اور خطرات کے معاملے میں، اور حکیمانہ اس قسم کے مواقف و مشکلات کے جائزہ کے لیے ایک خصوصی بورڈ کی تشکیل واجب قراردیتا ہے۔‘‘[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگی میں علمی آزادی نمایاں طور پر موجود تھی، ان میں سے کچھ قرآن کے عالم تھے توکچھ احادیث کے حفاظ، کچھ لغوی، شاعراور موجود قاضی تھے تو کچھ فنون حرب وضرب کے ماہر، قائد اور تجربہ کار، کچھ تجارت کے ماہر تھے توکچھ علم فرائض کے عالم اور کچھ حلال وحرام کے بڑے جانکار۔ اور جناب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی قولی وعملی سیرت میں ایسے دلائل و شواہد موجود ہیں کہ آپ نے ہر شخص کی اس کے پسندیدہ علم وتجربہ اور مہارت کے میدان میں حوصلہ افزائی کی ہے۔ سیّدنا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری امت میں سب سے زیادہ مہربان ابو بکر ہیں، دین کے معاملے میں سب سے سخت عمر، سب سے سچے حیادار عثمان، حلال وحرام کے سب سے بڑے عالم معاذ بن جبل، سب سے بڑے قاری قرآن ابی بن کعب، اور فرائض کے سب سے بڑے واقف کار زید بن ثابت ہیں۔ اور ہر امت کا ایک امین ہوتا ہے اور اس امت کا امین ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ ہیں۔‘‘[2] براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : ’’غزوۂ بنی قریظہ کے روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حساس بن ثابت رضی اللہ عنہ سے کہا:
Flag Counter