Maktaba Wahhabi

139 - 255
مقدمہ پچھلی فصل میں شخصی تربیت کے مبادیات پر بحث ہوچکی ہے، اس فصل میں ان مبادیات کی تحقیق وتکمیل کے تربوی اسلوب پر بحث ہوگی۔ (ان شاء اللہ) تربوی اسلوب کو سمجھنے سے پہلے اسلوب کے معنی ومفہوم کا جاننا ضروری ہے، اصحاب معاجم اسلوب کے معنی کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں : صاحب مختار الصحاح کے نزدیک اسلوب اور فن دونوں ایک معنی میں ہیں۔[1] ابن منظور نے اسلوب کا استعمال کئی معنوں میں کیا ہے: ۱۔ درخت خرما کے قطار اور لمبے، سیدھے راستے کو اسلوب کہا جاتا ہے۔ ۲۔ اسلوب کا معنی راستہ، روش، انواع واقسام اور طریقۂ گفتگو ہے، کہا جاتا ہے: ’’أنتھم فی أسلوب سوء‘‘ یعنی تم غلط راستے پر ہو، اس کی جمع اسالیب آتی ہے۔ ۳۔ اختیار کردہ راستہ اور روش بھی اسلوب ہے۔ ۴۔ اسلوب بمعنی فن اور طریقۂ گفتگو، کہا جاتا ہے: فلاں شخص بات کو عمدگی اور خوش اسلوبی سے بیان کرتا ہے، یا فلاں شخص کلام کے مختلف اسلوب کا ماہر ہے۔[2] مندرجہ بالا معانی کی روشنی میں مطلب یہ ہوا کہ اس فصل میں کچھ ان وسائل، طرق اور فنون کا تذکرہ کیا جائے گا جو شخصی تربیت، تزکیۂ نفس اور فعال مسلم ہونے کے لیے ضروری ہیں، جس شخص نے اسلام کے مبادیات کو اپنی ذات اور اپنے ماتحتوں میں راسخ کرلیا تو اس سے اس کی شخصیت اور اس کے اسلام پسند ہونے کا ثبوت ملتا ہے(اور اس کے لیے مسلسل
Flag Counter