بدبختی ہوگی۔‘‘[1]
اس لیے ہر انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے تخلیق کے حقیقی مقصد کو بروئے کار لائے اور اپنی اسلامی تربیت کے لیے حتی الوسع ان عبادات پر مداومت برتے، جن عبادات سے بندہ اپنی ذاتی تربیت اور اپنے مقصد وجود کو پاسکتا ہے، بہت سی ہیں جیسے قیام اللیل، تلاوت قرآن کریم، دعاء اذکار، صلہ رحمی، پوشیدہ طور سے صدقہ وخیرات، حج وعمرہ میں متابعت، مرغوب ایام (جیسے سوموار، جمعرات اور ہر مہینہ کے۳ ایام) میں روزہ، مختلف اذکار اور اذکار اہتمام اور طلب علم کے لیے مدوامت برتنا وغیرہ۔
اس جگہ تمام عبادات کا احاطہ ممکن نہیں ہے، اس لیے ہم صرف چند عبادات پر ہلکی سی روشنی ڈال رہے ہیں۔
۱۔ تلاوت قرآن کریم:
قرآن کریم اللہ رب العالمین کا وہ کلام ہے جسے روح الامین جبرئیل علیہ السلام نے سید المرسلین محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا تاکہ وہ عالمین کے لیے دستور بن سکے، اور اس کی تلاوت اور تدبر وتفکر میں نفس انسانی کو سب سے اچھی تربیت اور حیات جاودانی مل سکے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِلْعَالَمِينَ () لِمَنْ شَاءَ مِنْكُمْ أَنْ يَسْتَقِيمَ ﴾ (التکویر: ۲۷، ۲۸)
’’یہ تو تمام جہاں والوں کے لیے نصیحت نامہ ہے اس کے لیے جو تم میں سے سیدھی راہ پر چلنا چاہے۔‘‘
نیز اس کا ارشاد ہے:
﴿ ذَلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِلْمُتَّقِينَ ﴾ (البقرہ: ۲)
’’اس کتاب میں کوئی شک نہیں ہے، پرہیز گاروں کو راہ دکھانے والی ہے۔‘‘
|