پیشوا کے درجات و مراتب
اسلامی تربیت میں قد وہ کے کئی درجات ومراتب ہیں، میرے خیال میں انہیں مندرجہ ذیل درجات ومراتب میں ترتیب دیا جاسکتا ہے:
پہلا درجہ:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مخصوص خصوصیات کو چھوڑ کر باقی تمام افعال و اقوال اور احوال کی مکمل اقتدا کی جائے، یہ درجہ سب سے بلند وبرتر اور اعلیٰ وامثل ہے۔ ہر شخص کو اپنے نفس کی تربیت وتزکیہ کے لیے اسے ہی اپناناچاہیے، اسی اقتدا واتباع سے اسے دنیا وآخرت کی کامیابی نصیب ہوگی اور اس کے بغیر خسران مبین ہوگا۔
ارشاد الٰہی ہے:
﴿ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا ﴾ (الاحزاب: ۲۱)
’’یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ میں عمدہ نمونہ(موجود) ہے، ہر اس شخص کے لیے جو اللہ تعالیٰ کی اور قیامت کے دن کی توقع رکھتا ہے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا ہے۔‘‘
اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((کُلَّ اُمَّتِیْ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ اِلَّا مَنْ أَبٰی، قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَمَنْ یَأْبَی؟ قَالَ: مَنْ أَطَاعَنِیْ دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَ مَنْ عَصَانِیْ فَقَدْ أَبٰی۔))[1]
’’میری پوری امت جنت میں داخل ہوگی سوائے اس شخص کے جس نے انکار کیا، صحابہ کرام نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! کون انکار کرنے والا ہے؟
|