Maktaba Wahhabi

186 - 255
ذاتی نگرانی کا شعور پیدا کرتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے مسؤل مطلق ہے، اس سے بندہ اس نظام حیات کا امین وپاسبان ہوگاجس سے اللہ کی رضا وابستہ ہے، اور ہر شخص سے مطالبہ بھی کرتا ہے کہ اس نظام کو نافظ کرے اور اس سے ایک ذرّہ برابر بھی انحراف نہ کرے۔ اللہ کا تقویٰ شخصی تربیت کے تمام مترفق اسالیب کی بنیاد ہے، تقویٰ ایک ایسا حلقہ یا رابطہ ہے کہ بندہ کو شخصی تربیت کے کسی بھی اسلوب کے اپنانے سے پہلے مدنظر رکھنا چاہیے۔ تقویٰ، دل کا عمل ہے جسے اللہ کا حقیقی بندہ اپنے تمام تصرفات میں مصاحب بنائے رکھتا ہے اور تربیت کے کسی بھی اسلوب کو اپناتے وقت اس کا دامن نہیں چھوڑتا۔ تقویٰ محاسبۂ نفس اور خود احتسابی مختلف پہلوؤں سے محاسبہ کے مشابہ ہے جیسے عمل سے پہلے علم اور مخلوق کی اس کی عدم معرفت کا پہلو، بسا اوقات تقویٰ اور محاسبہ میں یہ فرق ہوتا ہے کہ محاسبہ عمل کے بعد ہوتا ہے اور تقویٰ عمل سے پہلے۔ تقویٰ کی حقیقت: تقویٰ تمام اولین وآخرین بندوں کے لیے اللہ کی وصیت ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَلِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَلَقَدْ وَصَّيْنَا الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَإِيَّاكُمْ أَنِ اتَّقُوا اللَّهَ ﴾ (النساء: ۱۳۱) ’’اور واقعی ہم نے ان لوگوں کو جو تم سے پہلے کتاب دیے گئے تھے اور تم کو بھی یہ حکم دیا ہے کہ اللہ سے ڈرتے رہو۔‘‘ اللہ تعالیٰ کا یہ عظیم حکم حقوق اللہ اور حقوق العباد کا جامع ہے۔ اب ہم ذیل میں تقویٰ کی حقیقت واضح کرنے کے لیے حقیقت تقویٰ سے متعلق سلف صالحین کے کچھ اقوال کا خلاصہ پیش کر رہے ہیں۔ سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے: ’’جب تک بندہ ہر اس چیز کو نہ چھوڑ دے جو اس کے دل میں کھٹک رہی ہے اس
Flag Counter