Maktaba Wahhabi

215 - 255
بلکہ ہر فرد کے لیے بہتر یہ ہے کہ کچھ اجتہادی امور میں اس کی اپنی مستقل رائے ہو جس سے اس کی شخصیت، اس کے وسائل وذرائع، اور اس کی شان وشوکت اور اس کے قدرت ومقدرت کا اظہار ہو۔ ۴۔ اس اسلوب کو مختلف درجات ومراتب میں تقسیم کرنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ان میں سے کچھ سے بے نیازی حاصل کرلی جائے، بلکہ جملہ مراتب ودرجات کو اس کے مناسب مکان وزمان میں استعمال کرنا ضروری ہے۔ سوئم:.... گفتگو اور سوال وجواب اللہ تعالیٰ نے جس کسی کو بولنے اور غوروفکر کرنے کی قوت عطا کی ہے وہ اس کے طور طریقے سے ہرگز بے نیاز نہیں ہوسکتا۔ وہ اپنی روز مرہ کی زندگی میں اپنے پڑوسی، احباب واصحاب اور اہل وعیال وغیرہ سے گفتگو اور سوال وجواب کی ضرورت محسوس کرتارہتا ہے۔ آدمی اپنی نجی زندگی میں راحت واطمینان حاصل کرنے کے لیے اس طور طریقے کا محتاج رہتا ہے۔ لہٰذا ذاتی تربیت کے اسالیب میں اس اسلوب کی کیا اہمیت وخصوصیت ہے؟ اور اس غرض کے حصول کے لیے کس طرح اسے کا م میں لایا جا سکتا ہے؟(اس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے) ۱۔ سوال وجواب: اس زندگی میں ہر انسان کے پاس محدود طاقتیں اور صلاحیتیں ہیں،بنا بریں اس کی معلومات بھی محدود ہے اور وہ تنہا ہر چیز کا احاطہ نہیں کرسکتا، ایک آدمی بہت سی چیزوں کو جانتا ہے لیکن دوسری بہت سی چیزوں کا علم اس سے مخفی ہوتا ہے، اسی وجہ سے تم دیکھتے ہو کہ وہ نامعلوم اشیاء کے بار ے میں جستجو کرتا رہتا ہے۔ سوال وجواب بھی مجہول ونامعلوم اشیا کی معلومات کا ایک ذریعہ ہے، سوال وجواب کی بہت سی خصوصیات ہیں، جیسے جدوجہد، وقت اور مال کی فراہمی، نیز اس میں دینی ودنیاوی
Flag Counter