Maktaba Wahhabi

208 - 255
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا، اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے انکار کیا۔‘‘ ایک انسان اپنی زندگی کے ہر گوشہ کے لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت اور سیرت میں بہترین اسوہ ونمونہ پائے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انسان تھے آپ کو اللہ تعالیٰ نے اپنی رسالت سے سرفراز کیا تھا اس کے باوصف آپ کی سیرت انسانی زندگی کے تمام گوشوں کو شامل ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبوت سے پہلے ایک امانت دار جوان اور سچے تاجر تھے، بعدہ اپنے رب کی دعوت وتبلیغ میں اپنی پوری طاقت جھونک دینے والے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک صابر داعی، مہربان باپ، محبوب شوہر، ایک تجربہ کار، باخر اور دانا قائد، مخلص دوست، مرشد مربی، کامیاب سیاست داں، اور انصاف پرور حاکم وقاضی تھے، ان خوبیوں سے متصف ہونے کے ساتھ ساتھ آپ اپنی ذاتی تربیت میں اعلیٰ مثال کے حامل تھے۔ شخصی تربیت کا تعلق عبادت سے ہو، زہد وتقویٰ سے ہو، مکارم اخلاق سے ہو یا زندگی کے کسی بھی ناحیہ سے ہو۔ آپ کی سیرت کا بغور مطالعہ کرنے والا ان تمام مشکلات کا حل اور درستگی پالے گا جو روح کی صفائی وستھرائی میں حائل ہیں، نیز آپ کی اقتدا کرنے والا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ کی روشنی میں روح کی تربیت و تزکیہ کر کے انسانیت کے اعلیٰ درجہ اور مقام تک رسائی حاصل کرسکتا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ذات میں نہایت نمایاں ہے۔ دوسرا درجہ: یہ مستوی پہلے مستوی سے کم درجہ کا ہے، اس میں ان سلف صالحین، محدثین اور عظیم المرتبت حضرات کو نمونہ بنانا ہے جن کا شاندار کارنامہ تاریخ کے صفحات میں موجود ہے۔ جب کسی شخص کا رحجان پختگی ومہارت کی کسی ایک نوع کی جانب ہو جیسے علم یا عبادت یا دعوت یا کسی فن میں تخصص تو اسے ضرورت ہوگی کہ اس کے پیش نظر اس میدان کی کوئی واضح مثال موجود ہو جس کے نقش قدم پر وہ چل سکے اور اس کے اسوہ کو اپنا سکے، اس مستوی کے لاتعداد اور ان گنت نمونے موجود ہیں جو تخصصات اور میدان عمل کے اعتبار سے مختلف ہیں۔
Flag Counter