زراعت، علم صنعت وحرفت، علم طب اور علوم ریاضیات وغیرہ اور چند غیر نافع علوم یہ ہیں : جادو، علم نجوم اور کہانت وغیرہ، راقم کے نزدیک ایک مسلمان شخص کے لیے علوم مفیدہ کی اساس اور انحصار مندرجہ ذیل ہیں :
۱۔ کتاب و سنت سے اس کی کلی موافقت اور کسی بھی جزء میں شریعت کی عدم مخالفت۔
۲۔ اس علم کے مطابق جو فرد اور سماج دونوں کے حق میں مفید ہو۔
۳۔ اس علم کی زکاۃ کی ادائیگی نشرو اشاعت کی ذریعہ یا اس کے حاجتمند یا ناواقف افراد کو سکھا کر۔
۴۔ اخلاص اور نیک نیتی کے ساتھ اس علم کی ادائیگی، کیونکہ اعمال کا دارومدار نیت پر موقوف ہے اور اس طرح علوم بھی ہیں۔
بیشک جو علم بھی دنیا یا آخرت کے معاملہ میں مفید نہ ہو وہ اس علم والے کے لیے وبال ہوگا، اس کے لیے اسے چھوڑ دینا زیادہ مفید ہوگا، وہ اپنے اوقات اس میں ضائع نہ کرے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اِنَّ عِلْمًا لَا یُنْتَفَعُ بِہِ کَکَنْزِ لَا یُنْفِقُ مِنْہُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔))[1]
’’ہر علم جو نفع نہ پہنچائے اس پوشیدہ مال ودھن کی طرح ہے جس میں سے کچھ فی سبیل اللہ خرچ نہ کیا جائے۔‘‘
۲۔ سب سے بہتر علم:
کتاب و سنت میں بہت سی آیات واحادیث اس بات کی دلیل ہیں کہ سب سے بہتر علم وہ ہے جو تمہیں اللہ کی معرفت، اس کی خشیت، اس کے تقویٰ اور اس کی طرف جھکاؤ یعنی علم آخرت کی طرف رہنمائی کرے۔
ارشادِ ربانی ہے:
﴿ وَيَرَى الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ الَّذِي أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ هُوَ الْحَقَّ وَيَهْدِي إِلَى
|