Maktaba Wahhabi

160 - 255
اس کا ذکر ہے۔[1] ایک شخص نے امام حسن بصری رحمہ اللہ سے اپنی سخت دلی کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا: ’’اسے اللہ کے ذکر سے باادب بناؤ۔‘‘[2] اللہ کے ذکر سے شخصی تربیت کے بارے میں امام ابن قیم رحمہ اللہ کے قول کو نقل کرکے ہم اس بحث کو ختم کردینا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا ہے: جس طرح سونا، چاندی اور تانبا وغیرہ زنگ آلود ہوتے ہیں اسی طرح انسان کا دل بھی زنگ آلود ہوجاتا ہے، جب انسان ذکر الٰہی چھوڑ دیتا ہے تو اس کا دل زنگ آلود ہوجاتا ہے اور جب ذکر کرنے لگتا ہے تو روشن ہوجاتا ہے، انسان کا دل غفلت اور گناہ دو چیزوں سے زنگ آلود ہوتا ہے اور اس کی صفائی بھی دو ہی چیزوں سے ہوتی ہے، استغفار اور ذکر الٰہی۔[3] ہرقسم کے ذکر الٰہی سے حسنات زیادتی اور درجات کی بلندی ہوتی ہے، بندہ اپنی ذاتی تربیت میں اسی کے لیے کوشاں ہوتا ہے۔ ۳۔ قیام اللیل (شب بیداری و تہجد گزاری): فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ خِلْفَةً لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يَذَّكَّرَ أَوْ أَرَادَ شُكُورًا ﴾(الفرقان: ۶۲) ’’اور اللہ ہی نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے والا بنایا، اس شخص کی نصیحت کے لیے جو نصیحت حاصل کرنے یا شکر گزاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہو۔‘‘ شب وروز کی گردش اور الٹ پھیر میں اللہ تعالیٰ کی عظیم حکمتیں پوشیدہ ہیں، اور شب وروز کے الگ الگ کچھ ایسے عمل ہیں جو دوسرے میں ادا نہیں ہوسکتے، اور اگر ادا بھی ہو
Flag Counter