Maktaba Wahhabi

159 - 255
ہیں کہ ان فوائد کا مطالعہ کرے، کیونکہ ابن القیم نے جو نفیس اور قیمتی جواہر پارے جمع کردیے ہیں کہیں دوسری جگہ نہیں ملتے۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے سلف صالحین کے متعدد اقوال اور روایات کا تذکرہ اور ان کے نفوس و ارواح پر ذکر الٰہی کے اثرات کا تذکرہ کیا ہے، لکھتے ہیں کہ: ’’میں ایک مرتبہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ نے فجر کی نماز پڑھی اور تقریباً دوپہر تک ذکر اذکار میں مصروف رہے، پھر میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: یہ میرا ناشتہ ہے، اگر میں اسے نہ لوں تو میری قوت ختم ہوجائے گی....!! نیز ایک مرتبہ آپ نے فرمایا: میں اللہ کے ذکر واذکار سے کچھ دیر کے لیے اس لیے رک جاتا ہوں کہ نفس کو آرام دے لوں اور دوسرے ذکر کے لیے اسے تیار کرلوں ....!! اور میں نے شیخ الاسلام کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا کہ دنیا میں ایک جنت ہے جو اس میں داخل نہیں ہوا وہ آخرت کی جنت میں نہیں داخل ہوسکتا....!! اور فرمایا: ’’میرے دشمن میرا کیا بگاڑ سکتے ہیں جب کہ میں اپنی جنت ہوں اور میرا باغیچہ میرے سینے میں ہے، میں جہاں کہیں بھی رہوں وہ میرے ساتھ ہے، مجھ سے جدا نہیں ہوسکتا، میری قید تنہائی ہے، میرا قتل شہادت ہے اور میری جلاوطنی سیاحت ہے۔‘‘[1] اس باب میں جو اہم اقوال پائے جاتے ہیں ان میں سے ایک اہم قول یہ ہے کہ اگر دنیا کے بادشاہ اور ان اعوان اور متبعین ہماری حالت اور کیفیت کو جان لیں تو وہ ہم پر تلوار لے کر ٹوٹ پڑیں گے۔ ایک سر مست نے کہا کہ دنیا کے مساکین وہ ہیں جنہوں نے دنیا میں رہتے ہوئے بھی دنیا کا حقیقی اور سب سے بہتر مزہ نہیں چکھا، دنیا کا حقیقی مزہ اللہ کی محبت، اس کی معرفت اور
Flag Counter