’’اور جو شخص رحمن کی یاد سے غفلت کرے، ہم اس پر ایک شیطان مقرر کردیتے ہیں وہی اس کا ساتھی رہتا ہے۔‘‘
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی احادیث میں اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اس مداومت کی ترغیب دی ہے جن میں سے چند احادیث مندرجہ ذیل ہیں :
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
((أُخْبِرُکُمْ بِخَیْرِ أَعْمَالِکُمْ، وَأَزْکَاہَا عِنْدَ مَلِیکِکُمْ، وَأَرْفَعِہَا فِی دَرَجَاتِکُمْ، وَخَیْرٌ لَکُمْ مِنْ إِنْفَاقِ الذَّہَبِ وَالْوَرِقِ، وَخَیْرٌ لَکُمْ مِنْ أَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّکُمْ فَتَضْرِبُوا أَعْنَاقَہُمْ، وَیَضْرِبُوا أَعْنَاقَکُمْ، قَالُوا: بَلَی۔ قَالَ: ذِکْرُ اللّٰہِ تَعَالَی۔))[1]
’’کیا میں تم لوگوں کو تمہارے اعمال میں سے ایک ایسے عمل کی اطلاع نہ دوں جو تمہارے لیے درجات کو سب سے زیادہ بلند کرنے والا، تمہارے لیے سونے چاندی کے انفاق سے بہتر، اور اس جہاد سے بھی افضل ہے جس میں تم اپنے دشمنوں سے جنگ کے وقت ان کو اور وہ تم کو قتل کریں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عرض گزار ہوئے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ ہمیں ایسا عمل ضرور بتائیں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ عمل اللہ کا ذکر ہے۔‘‘
سیّدنا معاذ رضی اللہ عنہ کی دوسری روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَا عَمِلَ آدَمِی عَمَلًا قَطٌّ أَنْجَی لَہُ مِنْ عَذَابِ اللّٰہِ مِنْ ذِکْرِ اللّٰہِ۔))[2]
’’اللہ تعالیٰ کے عذاب سے سب سے زیادہ نجات دلانے والا عمل اللہ کا ذکر ہے۔‘‘
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے ذکر کے تقریباًسو فوائد کا تذکرہ کیا ہے، ہم قاری کو نصیحت کرتے
|