Maktaba Wahhabi

194 - 255
مثال ہے، اور اجتماعی سلوک وتعلقات میں کم ازکم دو افراد شامل ہوتے ہیں تا کہ اس کا عملی اظہار ہوسکے، تعاون، ایثار اور قربانی اسی قسم میں داخل ہیں۔[1] پہلی قسم یعنی انفرادی سلوک کا تعلق براہ راست شخصی تربیت سے ہے، جب کوئی شخص اخلاق حسنہ سے متصف ہوتا ہے اور برابر اخلاق حسنہ کے حصول کے لیے مجاہدہ اور مسلسل کوشش کرتا رہتا ہے تو یہ کوشش باذن اللہ اس کے نفس کے تزکیہ وتقویم کے لیے مدد گار ہوتی ہے۔ ڈاکٹر عبدالحمید اقطش کہتے ہیں : ’’بسا اوقات بنیادی طور سے کسی شخص کی فطرت اخلاق حسنہ کی خوگر نہیں ہوتی تو ابتدائً اسے خوگر بنانے کا عمل نفس پر بہت گراں گزرتا ہے، لیکن مسلسل تدریب اور مشق وممارست سے جب یہ اس کی ٹھوس خصلت بن جاتی ہے تو وہ بلاکسی مشقت کے ذاتی طور سے ممارست میں جلدی کرتا ہے۔ نفسیاتی تذریب جسمانی تدریب کہ جس سے جسمانی عملی مہارت کا اکتساب ہوتا ہے زیادہ مشابہ ہوتی ہے۔‘‘[2] موضوع کی مناسبت سے اس بحث کو کچھ اہم شخصی صفات خلقیہ اور ذاتی تربیت میں ان کے اثرات کے بیان پرمنحصر رکھیں گے، جو اس طرح ہیں : (الف).... صبر: جو شخص تزکیہ کا طالب علم ہو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ مرتبۂ کمال کے حصول کے لیے اپنے آپ کو صبر کی صفت میں متصف کرے، لیکن جو شخص صبر کا خوگر نہ ہو وہ بالجبر اپنے نفس کو صبر کے لیے تیار کرے۔
Flag Counter