Maktaba Wahhabi

119 - 255
اور اپنے نفس کا تزکیہ کرسکے۔ زیر نظر عنوان میں اہتمام بالغیر یعنی دوسروں کی فکر کرنے کو اسلامی تربیت میں شخصی تربیت کے مبادیات واصول میں سے ایک اصول کی طرز پر پیش کیا جائے گا، جس کے مندرجہ ذیل تین عناصر ہیں : ۱۔ احکام الٰہی کی تنفیذ ۲۔ عذاب الٰہی سے نجات ۳۔ اجر عظیم کے حصول کا شوق ۱۔ احکام الٰہی کی تنفیذ: کتاب اللہ یعنی قرآن مجید میں غور کرنے والاہر شخص دوسرے کے لیے فکر کرنے کے لیے الٰہی حکم کے معنی کا ادر اک قرآن کے بہت سے مقامات میں پا سکتا ہے، اور بالخصوص ان آیات میں جو اہل ایمان کی کسی جماعت کو مخاطب کرتی ہیں۔ پہلی قابل توجہ بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے تمام انبیاء ورسل اپنی قوم کی فکر کرنے اور انہیں دیگر معبودوں کی بندگی سے نکال کر رب الأ رباب کی بندگی کی طرف لانے کے لیے بھیجے گئے ہیں۔ ارشاد الٰہی ہے: ﴿لَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَأَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتَابَ وَالْمِيزَانَ لِيَقُومَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ وَأَنْزَلْنَا الْحَدِيدَ فِيهِ بَأْسٌ شَدِيدٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَلِيَعْلَمَ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ وَرُسُلَهُ بِالْغَيْبِ إِنَّ اللَّهَ قَوِيٌّ عَزِيزٌ﴾ (الحدید: ۲۵) ’’یقیناً ہم نے اپنے پیغمبروں کو کھلی دلیلیں دے کر بھیجا اور ان کے ساتھ اور میزان(ترازو) نازل فرمایا تا کہ لوگ عدل پر قائم رہیں، اور ہم نے لوہے کو اتارا جس میں سخت لڑائی کا سامان و قوت ہے اور لوگوں کے لیے اور بھی(بہت سے) فائدے ہیں اور اس لیے بھی کہ اللہ جان لے کہ اس کی اور اس کے
Flag Counter