رسولوں کی مدد بے دیکھے کون کرتا ہے، بیشک اللہ قوت والا اور زبردست ہے۔‘‘
اور ارشاد ہے:
﴿ بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ﴾(النحل: ۴۴)
’’اور یہ ذکر(کتاب) ہم نے آپ کی طرف اتارا ہے کہ لوگوں کی جانب جو نازل فرمایا گیا ہے، آپ اسے کھول کھول کر بیان کردیں، شاید وہ غوروفکر کریں۔‘‘
اور اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کر کے فرمایا:
﴿وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ﴾ (الشعرا: ۲۱۴)
’’اور آپ اپنے قریبی اہل خاندان کو ڈرادیں۔‘‘
اور ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سلسلے میں صراحتاً یہ خطاب ہوا:
﴿وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَنْ ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطًا﴾ (الکہف: ۲۸)
’’اور اپنے آپ کو انہی کے ساتھ رکھا کر جو اپنے پروردگار کو صبح وشام پکارتے ہیں اور اس کی توجہ و رضا مندی کے خواہاں ہیں، خبردار! تیری نگاہیں ان سے نہ ہٹنے پائیں کہ تو دنیاوی زندگی کے ٹھاٹھ کے ارادے میں لگ جائے، دیکھ تو اس کا کہنا نہ مان جس کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سے غافل کردیا ہے اور جو اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہے اور جس کا کام حد سے گزر چکا ہے۔‘‘
اور یہ ویسے ہی ہے جیسے یہ آیت:
﴿وَأَنْذِرْ بِهِ الَّذِينَ يَخَافُونَ أَنْ يُحْشَرُوا إِلَى رَبِّهِمْ لَيْسَ لَهُمْ مِنْ دُونِهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ (51) وَلَا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ
|