Maktaba Wahhabi

173 - 255
’’آدمی اپنے لیے مفید اور مضر کی تمیز کرلے اور پھر مفید کو اپنائے اور مضر سے دور ہوجائے۔‘‘[1] محاسبہ کی اہمیت: تربیت نفس کے لیے محاسبہ بہت اہمیت کا حامل ہے، مگر اس کی اہمیت و افادیت وہی لوگ سمجھ پاتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اس کی توفیق دے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے محاسبۂ نفس کا مطالبہ کرتے ہوئے فرماتا ہے: ﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ ﴾ (الحشر: ۱۸) ’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو، اور ہر شخص دیکھ لے کہ کل(قیامت) کے واسطے اس نے(اعمال کا) کیا (ذخیرہ) بھیجا ہے اور(ہروقت) اللہ سے ڈرتے رہو، اللہ تمہارے ہر اعمال سے باخبر ہے۔‘‘ اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ ہر شخص یوم حساب اور یوم جزا کی تیاری کے لیے اپنے اعمال پر برابر نگاہ رکھے اور جب کسی انسان میں محاسبۂ نفس اور اس کے تصرفات، حرکات اور سکنات کی نگرانی کی طاقت ہے تو گویا اس کی استقامت اور صراط مستقیم پر چلنے کی دلیل جو اسے جنات نعیم سے ہمکنار کرنے والی ہے، اور ایک مسلمان کا اپنی ذاتی تربیت سے غایت درجہ کی خواہش یہی ہوتی ہے کہ وہ جنات نعیم سے ہمکنار ہو۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنْتُمْ تُوعَدُونَ (30) نَحْنُ أَوْلِيَاؤُكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنْفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ ﴾ (فصلت: ۳۰، ۳۱)
Flag Counter