Maktaba Wahhabi

69 - 255
کہ کچھ لوگوں کی بکریاں رات کو اس میں چرچگ گئیں تھیں، اور ان کے فیصلے میں ہم موجود تھے، ہم نے اس کا صحیح فیصلہ سلیمان کو سمجھا دیا، ہاں ہر ایک کو ہم نے حکم و علم دے رکھا تھا اور داؤد کے تابع ہم نے پہاڑ کردیے تھے، جو تسبیح کرتے تھے اور پرندے بھی اور ہم کرنے والے ہی تھے۔‘‘ دوسری آیت میں بتایا گیا ہے کہ اللہ عزوجل نے سلیمان علیہ السلام کو فہم و فراست سے نوازا تھا، پھر داؤد، سلیمان علیہما السلام دونوں کے علم وحکمت سے مزین ہونے کی تعریف کی گئی ہے۔ بقول امام ابن کثیر، اللہ تعالیٰ نے سلیمان علیہ السلام کی تعریف کی، لیکن داؤد علیہ السلام کی مذمت نہیں کی ہے۔[1] یعنی اللہ تعالیٰ نے دونوں حضرات کو اپنے اپنے اجتہاد پر باقی رکھا، اور عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا تھا: ((اِذَا حَکَمَ الْحَاکِمُ فَاجْتَہَدَ ثُمَّ اَصَابَ فَلَہٗ اَجْرَانِ، وَاِذَا حَکَمَ فَاجْتَہَدَ ثُمَّ اَخْطَا فَلَہٗ اَجْرٌ۔))[2] ’’جب حاکم فیصلہ کرے اور اجتہاد سے کام لے، پھر اجتہاد سے وہ درستگی کو پہنچ جائے تو اس کے لیے دو گنا اجر ہے اورجب وہ فیصلہ کرے اور اجتہاد میں اس سے غلطی ہوجائے تو اس کے لیے ایک اجر ہے۔‘‘ کاتب سطور کے نزدیک کتاب وسنت میں ان نصوص کا وجود ہر شخص کو حسب استطاعت تربیتی، اور اجتماعی امور وغیرہ میں اجتہاد کی ترغیب دیا ہے، جب کسی شخص کو کسی پیش آمدہ مسئلہ میں شرعی نص نہ دستیاب ہو اور اسے اس کے عدم وجود کا یقین ہوجائے تو اسے اپنی فکر کو استعمال کرنا ممکن ہے، حصول حق کے لیے اپنے ذہن کو تیز کرنا چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگی سے اجتہاد کی مثالیں : جب ہم سیرت نبوی کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب رضی اللہ عنہم
Flag Counter