Maktaba Wahhabi

68 - 255
استحکام و رہنمائی کے مضبوط باڑ سے گھیر دیا ہے۔ اسلامی فقہ پر سرسری نگاہ ڈالنے سے ہمیں پتہ لگتا ہے، فقہائے اسلام نے اجتہاد کو تشریع اسلامی(اسلامی قانون سازی) کا ایک مصدر قرار دیا ہے۔ اجتہاد کیا ہے؟ بقول ابو الحسن آمدی’’استفراغ ابوسع فی طلب الظن بشی ء من الأحکام الشرعۃ علی وجہ یحس من النفس بالعجز عن المزید علیہ‘‘[1] ’’اجتہاد، کسی چیز کا حکم شرعی معلوم کرنے کے لیے اس طرح اپنی محنت صرف کر دینا ہے کہ نفس اس سے زیادہ محنت لگانے پر اپنی بے بسی کا احساس کرنے لگے۔‘‘ چونکہ احکام شرعیہ میں اجتہاد اللہ رب العالمین کی جانب سے حسن ظن کا نام ہے اسی وجہ سے مجتہد کے لیے کچھ ایسی شرائط ہیں جو اسے اجتہاد تک پہنچا سکیں۔[2] لہٰذا شریعت میں نہ عقل پر پابندی ہے اور نہ رایوں کی تحقیر و تذلیل بلکہ معاملہ سہولت و گنجائش کا ہے اور بالخصوص زندگی کے نئے درپیش مسائل و مطالبات اور لوگوں کو پیش آمدہ قضایا واحکام میں۔ کتاب وسنت کے نصوص بہت سے مقامات پر اس اجتہاد کی تائید کرتے ہیں، اللہ سبحانہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَدَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ إِذْ يَحْكُمَانِ فِي الْحَرْثِ إِذْ نَفَشَتْ فِيهِ غَنَمُ الْقَوْمِ وَكُنَّا لِحُكْمِهِمْ شَاهِدِينَ () فَفَهَّمْنَاهَا سُلَيْمَانَ وَكُلًّا آتَيْنَا حُكْمًا وَعِلْمًا وَسَخَّرْنَا مَعَ دَاوُودَ الْجِبَالَ يُسَبِّحْنَ وَالطَّيْرَ وَكُنَّا فَاعِلِينَ﴾ (الانبیاء: ۷۸، ۷۹) ’’داؤد اور سلیمان کو یاد کیجیے جب کہ وہ کھیت کے معاملے میں فیصلے کر رہے تھے
Flag Counter