Maktaba Wahhabi

205 - 255
دوئم:.... پیشوا یا نمونہ بنانا کسی آدمی کے پاس جو بھی طاقت، قوت اور خداداد صلاحیت موجود ہو اور اپنی ذاتی تربیت وتزکیہ کے لیے جو بھی اس نے جمع کر رکھے ہوں، بہر صورت وہ اپنوں میں سے کسی ایسے شخص کو اپنا پیشوا یا نمونہ بنائے بغیر نہیں رہ سکتا جو اس کے لیے راہ مشعل اور اپنے رب تک رسائی کا رہبر ہو، انسان طبعی طور سے تقلید کی طرف مائل ہوتا ہے اس وجہ سے کہ فرد شخصیت کے نکھار نے اور اسے صیقل کرنے میں کسی رہبر کا زبردست اثر ہوتا ہے، انسان کا یہ میلان چند شخصی بنیادوں پر قائم ومرتکز ہے جو کچھ اس طرح ہیں : ۱۔ اپنے ہم مثلوں اور ہم شکلوں کی تقلید کی رغبت۔ ۲۔ ایسی خود اعتمادی جو افراد، حالات اور ظروف کے مطابق تغیر پذیر ہو۔ ۳۔ ایسا ہدف یا طبعی داعیہ جسے مقلد کبھی جانتا ہے اور کبھی نہیں جانتا۔ ۴۔ تعلیمی ضرورت، تجربات کی کمی یا اس کی قلت کا احساس ہے۔[1] اسلامی تربیت میں یہ تقلید اتباع کے مفہوم میں تبدیل ہوجاتی ہے، یا اس کے معنی کا رخ اختیار کرلیتی ہے، اتباع وہ فکری عمل ہے جس میں سوجھ بوجھ، نمو اور عزت وغلبہ کا امتزاج بصیرت کی سربراہی میں پایا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کا حکم دیا ہے تقلید کا نہیں۔ فرمایا: ﴿ قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ ﴾ (آل عمران: ۳۱) ’’کہہ دیجیے! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو، خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرمادے گا، اوراللہ تعالیٰ بڑا
Flag Counter