Maktaba Wahhabi

218 - 255
۱:.... سستی اور کاہلی زیادہ مہلت کے انتظار میں تمہیں ہلاک نہ کردے اور عجلت بازی تمہیں بلند ہمتی سے باز نہ رکھے۔ ۲:.... کیونکہ سوال ودریافت کبھی آدمی کے تجربہ کو بڑھاتا ہے، اور مسؤل شخص خبروں سے راحت پاتا ہے۔ ۳:.... اور ایک متقی عالم غیر متقی عالم جیسا نہیں ہے اور ایک ایسا بینا شخص اس اندھے جیسا نہیں ہے جس کے پاس آنکھ ہی نہیں ہے۔ ۴:.... لہٰذا اگر تم اندھے ہو تو جو چیزیں تمہیں معلوم نہ ہوں اسے لوگوں سے پوچھ لو، کیونکہ خبروں سے اندھے پن کو روشنی عطا ہوتی ہے۔‘‘ ایک سائل کے لیے بہتر ہے کہ وہ آداب سوال سے مزین ہو، سوال کرتے وقت نہ آواز بلند کرے، اور نہ ہی دوران کلام سوال کردے، نیز سوال کرنے کے لیے تکلیف کے بغیر مناسب الفاظ کا انتخاب کرے، پھر بڑے تواضع اور احترام کے ساتھ جواب کا انتظار کرے اور جواب کو مکمل سمجھنے اور اس کا استیعاب کرنے کے لیے خاموش اور یکسو رہے۔ جو شخص خود کو سوال کا عادی بنائے گا اس کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوگا، اور وہ ان تمام جوابات کی معرفت سے اطمینان وخوشی محسوس کرے گا جو اس کے دل و دماغ میں گردش کر رہے ہوں گے، اوراگر اسے شخص مسؤل سے جواب نہیں مل سکا تو اس کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اس نے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی، اور ممکن ہے وہ اس سوال کو دوسرے موقع سے دوبارہ پیش کردے۔ ۲۔ حوار، یعنی باہم گفتگو اور بحث ومباحثہ: یہ باہم گفتگو کی ایک قسم ہے جو کم سے کم دو آدمیوں کے درمیان ہوتی ہے، ان میں ہر شخص اپنے خیالات کا اظہار کرتاہے اور ہر ایک کو اتنا موقع ملتا ہے کہ وہ اپنی رائے کا اظہار کرے اور پھر ردو قدح ہو۔ عام طور سے حوار سنجیدگی، متانت، وقار اور سکون سے ہوتا ہے، اور اس کے برعکس جدل ومناظرہ میں جھگڑا، تکرار، مخاصمت اورآواز بلند ہوتی ہے۔ حوار کا ایک
Flag Counter