اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اصْبِرُوا وَصَابِرُوا وَرَابِطُوا وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴾ (آل عمران: ۲۰۰)
’’اے ایمان والو! تم ثابت قدم رہو اور ایک دوسرے کو تھامے رکھو اور جہاد کے لیے تیار رہو اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو تاکہ تم مراد کو پہنچو۔‘‘
اورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
’’جو شخص عفت وپاکدامنی کا طالب ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اسے پاک دامن بنادیتا ہے، اور جو صبروثبات چاہتا ہے اللہ تعالیٰ اسے صبر عطا کرتا ہے، اور جو بے نیاز رہنا چاہتا ہے اللہ تعالیٰ اسے بے نیازی دیتا ہے، اور صبر سے زیادہ بہتر، مفید اور کشادگی کسی دوسری چیز میں تمہیں نہیں ملے گی۔‘‘[1]
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی ہے:
’’علم، تعلم(سیکھنے) سے حاصل ہوتا ہے، علم وبردباری، بردبار بننے سے آتی ہے، جو خیر کا طالب علم ہوتا ہے اسے خیر دیا جاتا ہے، اور جو برائی سے دور رہنا چاہتا ہے اسے برائی سے بچا لیا جاتا ہے۔‘‘[2]
لہٰذا جو صبر چاہتا ہے اللہ اسے صبر عطا کرتا ہے، اور اسے یہ بلند پایہ اخلاق نصیب کرتا ہے، ذاتی تربیت میں صبر کے کئی انواع واقسام ہیں جن میں سے چند یہ ہیں :
۱۔ خواہشات نفس پر صبر کرنا۔
۲۔ تربوی زندگی کی مشقتوں پر صبر کرنا۔
۳۔ استاذ اور مربی کے سلوک وبرتاؤ پر صبر کرنا۔
۴۔ گاہے بگاہے خشک اور مشکل علمی موضوعات پر صبر کرنا۔
|