Maktaba Wahhabi

157 - 255
انسانی ضمیر کے جھنجھوڑنے اور نفس کی تربیت میں ذکر الٰہی کا زبردست اثر ہوتا ہے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کے مسلسل ذکر سے انسان کے دل کو سلول وتصرفات میں مراقبۂ الٰہی کی تربیت عطا کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴾ (الانفال: ۲) ’’ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کا ذکر آتا ہے تو ان کے قلوب ڈرجاتے ہیں، اور جب اللہ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ ان کے ایمان کو بڑھا دیتی ہیں، اور وہ لوگ اپنے رب پر توکل کرتے ہیں۔‘‘ بلاشبہ ہر قسم کا ذکر الٰہی شخصی تربیت کے اسالیب میں سب سے کامیاب اسلوب ہے، یہی نہیں بلکہ ایک پوری امت کی تربیت میں بھی اسلوب کو بڑی اہمیت ہوتی ہے، جس نے اس اسلوب کو نہیں اپنایا اس نے شیاطین انس وجن اور ان کے اعوان و اخوان کے لیے ایسا میدان مہیا کردیا ہے جو اسے صراط مستقیم سے بھٹکانے کے لیے آسانی پیدا کردیتا ہے، اور یہی وہ لوگ ہیں کہ نعوذ باللہ جن کی مذمت اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں کی ہے: ﴿ وَإِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَحْدَهُ اشْمَأَزَّتْ قُلُوبُ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ وَإِذَا ذُكِرَ الَّذِينَ مِنْ دُونِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ ﴾ (الزمر: ۴۵) ’’اور جب اللہ کا اکیلے ذکر کیا جائے تو ان لوگوں کے دل نفرت کرنے لگتے ہیں جو آخرت کا یقین نہیں رکھتے، اور جب اس کے سوا(اورکا) ذکر کیا جائے تو ان کے دل کھل کر خوش ہوجاتے ہیں۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿ وَمَنْ يَعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمَنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَانًا فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ ﴾(الزخرف: ۳۶)
Flag Counter