Maktaba Wahhabi

140 - 255
جدوجہد ضروری ہے) جس طرح ایک طالب علم بغیر محنت و مشقت حصول کی تعلیم میں کامیاب نہیں ہوسکتا، بعینہ اسی طرح کوئی بھی فرد شخصی تربیت کے اسالیب کی تکمیل کے بغیر اپنی شخصیت کو نکھار نہیں سکتا کائنات کی یہی سنت ہے کہ مسببات کی تحقیق و تکمیل کے لیے اسالیب کو استعمال کیا جائے، ایک شاعر کہتا ہے: ترجو النجاۃ تسلک مسالکھا ان السفینۃ لا تجری علی الیبس[1] شعري ترجمہ:.... جو چاہتے ہو نجات لیکن وہ راستہ چلے نہیں ہو بھلا بتاؤ کہ خشک راہوں میں کشتیاں بھی کہیں چلی ہیں ترجمہ ثاني:.... نجات چاہیے، راہ نجات اپناؤ زمین شور پہ کشتی نہیں چلا کرتی جس طرح ایک کشتی خشکی میں نہیں چل سکتی، اسی طرح نجات کے اسباب وطرق کو اپنائے بغیر نجات بھی ممکن نہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ انسان اپنے افکار وتصرفات اور اپنے اسلوب و روش کو کائنات میں نافذ العمل اس دستور الٰہی کے موافق بنائے جسے اللہ تعالیٰ نے کائنات کے لیے بنا رکھا ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِكُمْ سُنَنٌ فَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانْظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ ﴾ (آل عمران: ۱۳۷) ’’تم سے پہلے بھی ایسے واقعات گزر چکے ہیں، سو زمین میں چل پھر کر دیکھ لو کہ (آسمانی تعلیم کے) جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا۔‘‘
Flag Counter