دیتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عطیات و صدقات کی مختلف نوعیتیں ہوا کرتی تھیں۔ کبھی ہدیہ دیتے، کبھی صدقہ کرتے اور کبھی ہبہ کرتے تھے، کبھی کبھی کوئی چیز خریدتے اور بائع کو وہ شے اور قیمت دونوں لوٹا دیتے جیسا کہ جابر رضی اللہ عنہ کے ساتھ اونٹ کی خریداری میں کیا تھا۔ کبھی کچھ قرض لیتے اور پھر اس سے بہتر اور زیادہ واپس کرتے، کبھی کبھی کچھ خریدتے تو قیمت سے کچھ زیادہ ادا کردیتے، جب کسی سے ہدیہ قبول کرتے تو خاطر و مدارت کے طور پر کسی نہ کسی طرح اس سے زیادہ کئی گناہ بدلہ دیتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ قولی وفعلی اور مالی ہر طرح سے کرم واحسان کا معاملہ کرتے، اور لوگوں کا بھرپور تعاون کرتے ہوئے اپنا مال صدقہ میں دے دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو بھی صدقہ کا حکم دیتے اور اپنے قول وفعل سے اس کی دعوت یا ترغیب دیتے، حتیٰ کہ اگر ایک بخیل بھی آپ کو دیکھ لیتا تو آپ کی یہ حالت اسے صدقہ وخیرات کرنے پر آمادہ کردیتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و کردار سے واقف اور آپ کی صحبت و مجلس میں رہنے والا شخص خود جو دو سخا پر مجبور ہوجاتا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی صدقہ واحسان اور خیر خیرات کی منادی تھی، آپ کا سینہ سب سے زیادہ کھلا، آپ کا نفس سب سے زیادہ پاکیزہ، آپ کا دل سب سے زیادہ نرم تھا، کیونکہ شرح صدر میں صدقہ و احسان کا سب سے زیادہ دخل اور تاثیر ہے۔ مزید برآں اللہ تعالیٰ نے نبوت و رسالت کے ذریعہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ کو کھول دیا تھا اور ظاہری طور پر تو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ کو کھول کر اس میں سے شیطان کا حصہ نکال باہر کردیا تھا۔‘‘[1]
آج مسلمان ذاتی طور پر زمینی قید وبند سے رہائی کے لیے، اور آسمان کے ملکوت اعلیٰ تک رسائی کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدار کی راہ اپناتا ہے، اور اسے یہ مرتبہ نہایت سخاوت اور
|