Maktaba Wahhabi

251 - 255
زیادہ وقت اور بے حد محنت درکار ہوتی ہے، ان علمی و فکری مجلسوں میں شرکت سے دوسروں کے تجربات اور معلومات سے استفادہ کا موقع ملتا ہے، اور موافق ومخالف نظریات کی معرفت سے لوگوں کے آراء کو جا نچنے، پرکھنے اور ان میں سے صالح اور مناسب اشیاء کے انتخاب سے نفس کو اس کا عادی بنایا جا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ الَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ أُولَئِكَ الَّذِينَ هَدَاهُمُ اللَّهُ وَأُولَئِكَ هُمْ أُولُو الْأَلْبَابِ ﴾ (الزمر: ۱۸) ’’جو بات کو کان لگا کر سنتے ہیں پھر جو بہترین بات ہو اس کی اتباع کرتے ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت کی ہے اور یہی عقلمند بھی ہیں۔‘‘ امام خطیب بغدادی عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ قول نقل کر رہے ہیں : ’’علم کی بہتات ہے، تمہارا دل سب کو محفوظ نہیں رکھ سکتا، اس لیے تم اس میں سے احسن کو تلاش کرو، کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا یہ قول نہیں سنا ہے، پھر اوپر مذکورہ آیت کی تلاوت کی۔‘‘[1] مسلم معاشرہ میں ایک مومن کو بہت سے ایسے مواقع ملتے ہیں جہاں وہ صرف حاسہ سمع ہی کا استعمال کر سکتا ہے جیسے جمعہ اور عیدین کا خطبہ، جواب دینے کے لیے مؤذن کی اذان کو بغور سننا، جہری نماز کی قراء ت وغیرہ کا سننا اور اس جیسے بے شمار مواقع۔ ارشاد الٰہی ہے: ﴿﴾(الاعراف: ۲۰۴) ’’اور جب قرآن پڑھا جایا کرے تو اس کی طرف کان لگا دیا کرو اور خاموش رہا کرو، امید ہے کہ تم پررحمت ہو۔‘‘
Flag Counter