Maktaba Wahhabi

147 - 255
جوارح سے انجام پاتے ہیں۔‘‘ دین اسلام میں ایسی مختلف عبادات پائی جاتی ہیں جو ایک مسلمان کی زندگی کو ہمہ وقت اور ہمہ حال او ر دن و رات مشغو ل رکھتی ہیں۔ بہت سی قولی اور عملی سنتیں ایسی ہیں جن کی ادائیگی تربیت نفس کے اہم اسالیب میں شمار کی جاتی ہے۔ جیسے تہجد گذاری، نفلی روزے، صدقہ، خیرات، تلاوت قرآن کریم اور مختلف اذکار وادعیہ....بلاشبہ ان عبادات کی ادائیگی بندہ اور اس کے رب کے درمیان رابطہ کا قوی ذریعہ اور اس کے دل میں خالص ایمان کو جاگزیں کرنے کا سبب ہے۔ اس سے بندہ کا نفس پا ک ہوتا ہے، اور اس کی روح مصفی ہوتی ہے اور بندے کی یہی خواہش ایسی ہے جو اسے اپنی عبادات اور اعمال صالحہ میں تنوع پیدا کرنے کے لیے آمادہ کرتی رہتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ارْكَعُوا وَاسْجُدُوا وَاعْبُدُوا رَبَّكُمْ وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴾ (الحج: ۷۷) ’’اے ایمان والو! رکوع و سجدہ کرتے رہو، اور اپنے پروردگار کی عبادت میں لگے رہو، اور نیک کام کرتے رہو تا کہ تم کامیاب ہوجاؤ۔‘‘ انسانی فطرت کا یہ خاصہ ہے کہ ’’جب کسی ایک چیز پر مداومت برتی جائے تو اس سے اکتاہٹ پیدا ہوتی ہے، شاید اسی فطرت انسانی کی رعایت کرتے ہوئے عبادات میں بھی تنوع رکھا گیا ہے جیسا کہ انسان اپنے کھانے پینے اور عمل ومسکن میں تنوع چاہتا ہے۔‘‘[1] مؤلف دیوان الحماسہ ابو تمام حبیب بن اوس الطائی کہتا ہے: وطول مقام المر، فی الحی مخلق لدیبا جتیہ فاغترب تجدد
Flag Counter