Maktaba Wahhabi

144 - 255
عَبْدِی یَتَقَرَّبُ إِلَیَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّی أُحِبَّہُ فَإِذَا أَحْبَبْتُہُ کُنْتُ سَمْعَہُ الَّذِی یَسْمَعُ بِہِ وَبَصَرَہُ الَّذِی یُبْصِرُ بِہِ وَیَدَہُ الَّتِی یَبْطِشُ بِہَا وَرِجْلَہُ الَّتِی یَمْشِی بِہَا وَإِنْ سَأَلَنِی لَأُعْطِیَنَّہُ وَلَئِنِ اسْتَعَاذَنِی لَأُعِیذَنَّہُ وَمَا تَرَدَّدْتُ عَنْ شَیْئٍ أَنَا فَاعِلُہُ تَرَدُّدِی عَنْ نَفْسِ الْمُؤْمِنِ یَکْرَہُ الْمَوْتَ وَأَنَا أَکْرَہُ مَسَائَتَہُ۔))[1] ’’اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ جس کسی نے میرے کسی محبوب بندے سے دشمنی کی تو میں اس سے اعلان جنگ کرتا ہوں، اور فرائض سے زیادہ محبوب کسی چیز سے بندے نے میرا قرب حاصل نہیں کیا، میرا بندہ لگاتار نوافل کے ذریعے سے میرا تقرب حاصل کرتا رہتا ہے تو میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں، اور جب میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں تو میں اس کا وہ کان بن جاتا ہوں جس سے سنتا ہے، اس کی وہ آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے، اس کا وہ ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے، اس کا وہ پیر بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے، اگر وہ مجھ سے کسی چیز کا سوال کرتا ہے تو میں اسے وہ چیز ضرور عطا کرتا ہوں، اور اگر وہ مجھ سے پناہ طلب کرتا ہے تو میں اسے ضرور پناہ دیتا ہوں، اور مجھے اپنے کسی کام اسے اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا ایک مومن کی رو ح قبض کرنے سے ہوتا ہے، وہ موت کو ناپسند کرتا ہے اور میں اس کے ساتھ برا سلوک کرنے کو ناپسند کرتا ہوں۔‘‘ یہ حدیث قدسی اس بات کو واضح کردیتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے محبوب عمل فرائض کی ادائیگی ہے۔ ادائیگی فرائض کی دو صورتیں ہیں : ۱۔ ظاہري:.... وہ اعمال جن کی ادائیگی اعضاء و جوارح سے ہوتی ہے۔
Flag Counter