عقیدہ رکھنا واجب ہے اور اسے کیسا علم حاصل کرنا ضروری ہے؟ تو آپ نے جواباً فرمایا:
’’ہر عاقل بالغ شخص کو اللہ، فرشتے، کتابیں، رسول اورروز آخرت پر ایمان رکھنا واجب ہے، اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جن باتوں کا حکم کیا ہے یا جن سے منع کیا ہے ان کا بھی اس حیثیت سے اقرار کرنا واجب ہے کہ ان جملہ مامورات ومنہیات کی تصدیق کرے اور اس کی بجا آوری کے لیے تیار رہے، ہاں جن چیزوں کا اسے علم رکھنا ضروری ہے یہ مختلف اور نوع بہ نوع کے ہیں۔ لہٰذا ہر عاقل بالغ شخص پر واجب ہے کہ احکامات الٰہیہ کو جانے، اسے جن باتوں پر ایمان رکھنے یا جن علوم کو جاننے کا حکم ہے اسے جانے، مثلاً اگر اس کے پاس اتنا مال ہے جس پر زکوٰۃ فرض ہوتی ہے تو اسے زکوٰۃ کے مسائل کا علم رکھنا واجب ہے۔ اگر ا س کے پاس اتنا مال ہے کہ جس سے اس پر حج فرض ہوجاتا ہے تو اسے حج کے احکام و مسائل کا علم رکھنا ضروری ہے وغیرہ وغیرہ۔ اور امت کے عام افراد پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے جملہ احکام و مسائل کا علم اس حیثیت سے واجب ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو جو کچھ بھی بتلایا ہے اس میں سے کوئی چیز ضائع نہ ہوجائے، اور یہ وہ علم ہے جس پر قرآن و حدیث سے دلیلیں موجود ہیں، لیکن ہاں ! ضرورت سے زائد چیزوں کا علم فرض کفایہ ہے، اگر امت کے کچھ افراد اسے اپنالیں تو دوسروں سے اس کی فرضیت ساقط ہوجاتی ہے۔
اور جو علم پورے طور پر مرغوب و پسندیدہ ہے وہ ایسا علم ہے جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو سکھایا ہے تا کہ ہر شخص ایسے علم کی خواہش رکھے جس کی اسے زیادہ ضرورت ہے اور وہ اس کے لیے زیادہ مفیدہے، اور یہ بھی مختلف قسم کا ہے۔ لہٰذا عام لوگوں کی اعمال میں سے واجبات ومستحبات اور وعدہ وعید کی معرفت کی خواہش ان کے لیے زیادہ مفید ہے، ہر آدمی اپنی ضرورت کے مسائل میں دلچسپی رکھتا ہے، اور جس کے دل میں شبہ پیدا ہوجائے تو اس کے مخالف علم میں اس کی
|