Maktaba Wahhabi

73 - 255
حدیث کی روشنی میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((مَنْ أَصْبَحَ مِنْکُمْ آمِنًا فِی سِرِ بِہ ِ، مُعَافًی فِی جَسَدِہِ، عِنْدَہُ قُوْتُ یَوْمِہِ فَکَاَنَّمَا حِیْزَتْ لَہُ الدُّنْیَا بِحِذَا فِیْرِہَا۔))[1] ’’جو شخص تم میں سے اس حال میں صبح کرے کہ وہ اپنے وطن یا قوم میں امن سے ہو، جسمانی لحاظ سے تندرست ہو، اور ایک دن کی خوراک اس کے پاس موجود ہو توگویا اس کے لیے دنیا اپنے تمام تر ساز وسامان کے ساتھ جمع کردی گئی ہے۔‘‘ لیکن یہ اس وقت ہوگا جب وہ شخص مقروض نہ ہو، اگر وہ شخص قرض دار ہو تو اس نے اتنی کمائی کرنا لازم ہے جس سے وہ اپنا قرض ادا کرسکے، کیونکہ قرض کی ادائیگی فرض عین ہے، اور کمائی کے ذریعے سے ہی وہاں تک رسائی ممکن ہے۔ اور اسی طرح اگر اس کے عیال یعنی بیوی، بچے بھی ہوں تو اس پر ان کی ضرورتوں کے لحاظ سے بھی کسب معاش فرض عین ہے، کیونکہ ان کے نقطہ حق اس شخص کے اوپر ہے۔ اور اس حق کی ادائیگی کسب معاش کے ذریعے سے ہی ممکن ہوسکے گی، البتہ اس سے زیادہ کمائی کے لیے اختیار ہے۔[2] جب کسی انسان کو یہ مال حاصل ہوجائے تو اسے اپنی ضروریات اور حاجات پوری کرنا واجب ہے، کیونکہ انسان جس مال کا مالک ہو رہا ہے وہ اللہ کا مال ہے اور انسان اس میں اللہ کا خلیفہ ہے، اوربلاشبہ وہ اسے حاصل کرنے اور خرچ کرنے کا ذمہ دار ہے۔ کوئی بندہ جس قدر زیادہ مال کی بھی مالک ہوجائے، لیکن پھر بھی وہ اپنے خالق وآقا کا ضرورت مندہی ہے، اس کی رحمت ومغفرت کا حاجت مند ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter