Maktaba Wahhabi

62 - 255
جلدی کرے۔ اگر ہم شعائر اسلام اور اس کے فرائض کا جائزہ لیں تو وہ ہمیں بہت ملیں گے، اسی طرح واجبات و سنن اور مستحبات بھی کثرت سے دکھائی دیں گے، کوئی شخص بیک وقت آن انہیں انجام نہیں دے سکتا، مثال کے طور پر نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، صدقہ وخیرات، مریض کی عیادت، تہجد وشب بیداری، امر بالمعروف، نہی عن المنکر، تلاوت قرآن، جنازہ میں شرکت، مہمان نوازی، تعلیم جاہلاں، پڑوسیوں کی مدد، جہاد فی سبیل اللہ، ارشاد ونصیحت کے لیے میل ملاپ اور ملاقاتیں وغیرہ سب کے سب عبادت کے کام ہیں۔ انہی سے لوگوں کے بیچ باہمی تفریق اور امتیاز کے قانون کا اظہار ہوتا ہے، جس طرح ان سے عبادت میں آزادی و حریت کا اصول بھی نمایاں ہوتا ہے۔ چنانچہ آپ دیکھتے ہیں کہ کوئی شخص دن رات نوافل کی ادائیگی میں مشغول رہتا ہے، کسی کو کثرت تلاوت کا شوق دامن گیر ہوتا ہے، ایک تو کثرت صدقہ وخیرات کرتا ہے، چوتھا آدمی لوگوں کو احکام و مسائل سکھانے میں جٹا ہوتا ہے، اور پانچواں تیزو تند گھوڑے کی لگام تھامے راہ خدا میں جہاد کرتا دکھائی دیتا ہے....وغیرہ وغیرہ۔ کبھی کبھی یہ جملہ خوبیاں کسی ایک شخص کے اندرجمع ہوجاتی ہیں، لیکن ایسے حضرات کم ہوتے ہیں۔ جناب ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَیْنِ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ نُودِیَ فِی الْجَنَّۃِ یَا عَبْدَ اللّٰہِ ہٰذَا خَیْرٌ فَمَنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ الصَّلٰوۃِ دُعِیَ مِنْ بَابِ الصَّلٰوۃِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ الْجِہَادِ دُعِیَ مِنْ بَابِ الْجِہَادِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ الصَّدَقَۃِ دُعِیَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَۃِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ الصِّیَامِ دُعِیَ مِنْ بَابِ الرَّیَّانِ قَالَ أَبُو بَکْرِ الصِّدِّیقُ یَارَسُولَ اللَّہِ مَا عَلٰی أَحَدٍ یُدْعٰی مِنْ تِلْکَ الْأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَۃٍ فَہَلْ یُدْعٰی أَحَدٌ مِّنْ تِلْکَ الْأَبْوَابِ کُلِّہَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صلي اللّٰه عليه وسلم نَعَمْ وَأَرْجُو أَنْ تَکُونَ مِنْہُمْ۔))[1]
Flag Counter