Maktaba Wahhabi

50 - 255
لَهُمُ الْهُدَى لَنْ يَضُرُّوا اللَّهَ شَيْئًا وَسَيُحْبِطُ أَعْمَالَهُمْ ﴾ (محمد: ۳۲) ’’یقیناً جن لوگوں نے کفر کیا، اور اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکا، اور رسول کی مخالفت کی اس کے بعد کہ ان کے لیے ہدایت ظاہر ہوچکی؛ یہ ہرگز ہرگز اللہ کا کچھ نقصان نہ کریں گے، عنقریب ان کے اعمال وہ غارت کردے گا۔‘‘ مذکورہ بالا دونوں آیتیں اگرچہ کفار ومرتدین(دین سے منحرف اور برگشتہ لوگوں ) کے حالات بیان کر رہی ہیں، مگر وہ ان مسلمانوں کی حالت زار پر بھی منطبق ہورہی ہیں، جنہوں نے بنیادی اسلامی مبادیات کو چھوڑ دیا تا کہ وہ مشرق و مغرب کے(غیر اسلامی) مبادیات سے آگاہ ہو سکیں اور انجام تو اللہ ہی جانتا ہے لیکن یہاں یہ دونوں آیتیں صرف بیان حال کے لیے بطور شاہد استعمال ہوئی ہیں، جبکہ حقیقتاً اسلامی تربیت کے مبادیات مربیان و مریدان کی تحریک و روش میں اصلی عنصر اور اہم ستون مانے جاتے ہیں۔ انہی کی رہنمائی سے ہدایت حاصل کی جاتی ہے اور انہی کے نقش قدم پر چلا جاتا ہے، تا کہ عملی تربیت ہمہ وقت اپنے رب کے حکم سے ثمر بار ہوتی رہے۔ رہا مسئلہ اس بحث کے تعلق سے تو ہم شخصی وذات تربیت کے مبادیات کی تعریف میں کہتے ہیں کہ وہ ایسی بنیاد اور مدفون قدرتی خزانہ ہے جو ایک مسلمان کو اس کے روبرو رکھ دیتا ہے، تا کہ وہ اللہ کی سچی بندگی کی تکمیل کے لیے ان مبادیات کی پاسداری کی حقیقت و حیثیت کو دیکھ لے۔ نیز وہ مبادیات اسے امت محمدیہ کا ایک مسلمان فرد ہونے کے ناطے اس کو اس کے عمل اور ذمہ داریوں کو یاد دلاتے ہیں، اور اسے ایسے مقام پر لادیتے ہیں وہ خود ہمیشہ اپنے آپ سے سوال کرتا رہے اور اس کی اصلاح و رہنمائی کرتے ہوئے اس سے پوچھتا رہے تاکہ صراط مستقیم پر چل کر اپنے رب کی طرف جانے میں اس سے استفادہ کرتا رہے۔ ارشاد فرمایا: ﴿ وَأَنَّ هَذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيلِهِ ذَلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴾ (الانعام: ۱۵۳)
Flag Counter