میرے نزدیک اسلامی تربیت کے مبادیٔ کی سابقہ دونوں تعریفیں ناقص وناکافی ہیں، چنانچہ میں نے مذکورہ تعریف سے چھان پھٹک کر ایک جامع ومانع تعریف اخذ کی ہے کہ’’اسلامی تربیت کے مبادیٔ ایسے جامع بنیادی قواعد ہیں جو بلاواسطہ کتاب وسنت سے استنباط کیے جائیں اور اس سے مسلم فرد اور مسلم معاشرے کا طرز عمل یا روش ظہور میں آئے۔
’’مبادیٔ‘‘ کے اس مفہوم کی نایابی اور کمی صرف نظریاتی تالیفات ہی میں منحصر نہیں ہے، بلکہ بہت سے مسلمانوں کی زندگی کی عملی صورت حال میں سرایت کر چکی ہے، اور جو بات ہر صاحب الرائے، عقل مند کے نزدیک یقینی اور متحقق ہے وہ یہ ہے کہ اسلامی مبادیات بالعموم ویسے ہی رہ جائیں گے خواہ اس کے ماننے والے اس سے دستبردار اور کنارہ کش ہوجائیں، یا اس پر کار بند ہونے میں سستی برتنے لگیں، اور جو اس سے سراسراعراض کر لے وہ نرا گھاٹے والا ہے۔
ارشاد الٰہی ہے:
﴿ وَلَا يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ إِنَّهُمْ لَنْ يَضُرُّوا اللَّهَ شَيْئًا يُرِيدُ اللَّهُ أَلَّا يَجْعَلَ لَهُمْ حَظًّا فِي الْآخِرَةِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ () إِنَّ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الْكُفْرَ بِالْإِيمَانِ لَنْ يَضُرُّوا اللَّهَ شَيْئًا وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴾(آل عمران: ۱۷۶، ۱۷۷)
’’کفر میں آگے بڑھنے والے لوگ تجھے غمناک نہ کریں ؛ یقین مانو کہ یہ اللہ تعالیٰ کا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے، اللہ تعالیٰ کا ارادہ ہے کہ ان کے لیے آخرت کا کوئی حصہ عطا نہ کرے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے، کفر کو ایمان کے بدلے خریدنے والے ہرگز ہرگز اللہ تعالیٰ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور انہی کے لیے المناک عذاب ہے۔‘‘
نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ وَشَاقُّوا الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ
|