﴿ يَاأَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ وَاخْشَوْا يَوْمًا لَا يَجْزِي وَالِدٌ عَنْ وَلَدِهِ وَلَا مَوْلُودٌ هُوَ جَازٍ عَنْ وَالِدِهِ شَيْئًا إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ بِاللَّهِ الْغَرُورُ ﴾ (لقمان: ۳۳)
’’لوگو! اپنے رب سے ڈرو اور اس دن کا خوف کرو جس دن باپ اپنے بیٹے کو نفع نہ پہنچا سکے گا، اور نہ بیٹا اپنے باپ کا ذرا بھی نفع کرنے والا ہوگا(یاد رکھو!) اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ (دیکھو!) تمہیں دنیا کی زندگی دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ دھوکے باز (شیطان) تمہیں دھوکے میں ڈالے۔‘‘
جب ہم قرآن کریم میں غور کرتے ہیں تو ہمیں بہت سی آیتیں ملتی ہیں جو اس دن کے مختلف مناظر، اور اس دن کے مختلف گوشوں کو پیش کرتی نظر آتی ہیں۔ اور یہ سارے مناظر قیامت کے دن کی ہولناکی کی ہی تصویر پیش کرتے ہیں، اور وہ ایسی ہولناکی ہے جو تمام طبیعتوں کو شامل ہے اور انسانی نفس کو ڈھنکے ہوئے اسے اندر سے ہلا رہی ہے۔ وہاں کا کوئی بھی منظر زندوں کی شمولیت سے خالی نہیں ہے....اور آسائش وعذاب سے پیشتر یہ جملہ مناظر حساب وکتاب کے مواقف پیش کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں، اور یہیں سے ہمیں پیشی کے بہت سے مختلف رنگ اور پیش آمدہ موقف کی بہت سی علامتیں دکھائی دیتی ہیں۔
اسی طرح سنت بھی اس مشکل دن کے بعض خوفناک حالات کی وضاحت کرتی ہے، شفاعت کی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
((یَجْمَعُ اللّٰہُ النَّاسَ الْأَوَّلِینَ وَالْآخِرِینَ فِی صَعِیدٍ وَاحِدٍ یُسْمِعُہُمُ الدَّاعِی، وَیَنْفُذُہُمُ الْبَصَرُ، وَتَدْنُو الشَّمْسُ فَیَبْلُغُ النَّاسَ مِنَ الْغَمِّ وَالْکَرْبِ مَا لَا یُطِیقُونَ وَلَا یَحْتَمِلُونَ فَیَقُولُ النَّاسُ أَلَا تَرَوْنَ مَا قَدْ بَلَغَکُمْ أَلَا تَنْظُرُونَ مَنْ یَشْفَعُ لَکُمْ إِلَی رَبِّکُمْ۔))[1]
|