Maktaba Wahhabi

30 - 255
رہتے۔ جیسا کہ فرمایا: ﴿كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللَّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِينَ وَأَنْزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلَّا الَّذِينَ أُوتُوهُ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ وَاللَّهُ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ ﴾ (البقرہ: ۲۱۳) ’’دراصل لوگ ایک ہی گروہ تھے، اللہ تعالیٰ نے نبیوں کو خوش خبریاں دینے اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا اور ان کے ساتھ سچی کتابیں نازل فرمائیں، تا کہ لوگوں کے ہر اختلافی امر کا فیصلہ ہوجائے اور صرف انہی لوگوں نے جو اسے دیے گئے تھے، اپنے پاس دلائل آچکنے کے بعد آپس میں بغض وعناد کی وجہ سے اس میں اختلاف کیا، اس لیے اللہ پاک نے ایمان والوں کی اس اختلاف میں حق کی طرف اپنی مشیت سے رہبری کیا اور اللہ جس کو چاہے سیدھی راہ کی طرف رہبری کرتا ہے۔‘‘ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے رسولوں کو اس عہدہ میثاق کی تجدید اور اسی غرض وغایت کی توضیح کے لیے مبعوث فرمایا۔ چنانچہ نوح علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا: ﴿اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُمْ مِنْ إِلَهٍ غَيْرُهُ ﴾ (الاعراف: ۵۹) ’’تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی دوسرا معبود ہونے کے لائق نہیں۔‘‘ ہود علیہ السلام نے قوم عاد کے سامنے یہی بات کہی۔[1] شعیب علیہ السلام نے بھی مدین کے آدمی واسیوں سے یہی کہا تھا۔[2] نیزدیگر انبیاء ورسل نے بھی اپنی اقوام سے یہی بات کہی تھی۔ بعض قوموں اور امتوں نے اپنا مقصد وجود پورا کردکھایا اور دوسرے اس سے روگردانی
Flag Counter