امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’حدیث میں موجود لفظ’’مہ‘‘ نہی اور زجرو توبیخ کا لفظ ہے اور’’لایمل اللہ‘‘ کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کا ثواب اور بدلہ منقطع نہیں کرے گا، بلکہ آج ہی کی طرح دیتا رہے گا یہاں تک کہ تم خود اکتا کر اس عمل کو ترک کردو، لہٰذا تمہارے لیے بہتر یہ ہے کہ حسب المقدور ایسا عمل کرو جس پر دوام اختیار کرسکو تاکہ تمہیں دائمی طور پر اس کا ثواب اور فضیلت حاصل ہوتی رہے۔‘‘[1]
جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ پوچھا گیا کہ اللہ کے نزدیک سب سے محبوب عمل کون سا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’وہ(عمل) جس پر دوام واستمرار ہو اگرچہ وہ تھوڑا ہی ہو۔‘‘[2]
علامہ ابن رجب رحمہ اللہ نے اس حدیث سے دو اہم مسئلے مستنبط کیے ہیں ہے جن سے ان اعمال کی تمیز ہوجاتی ہے جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہیں، اور وہ دونوں درج ذیل ہیں :
۱۔ وہ عمل جس پر مداومت کی جائے اگرچہ وہ مقدار اور تعدا د میں کم ہو۔
۲۔ وہ عمل جس میں درستگی، سہولت، راستی، آسانی اور میانہ روی موجود ہو، جس میں ادائیگی میں کسی طرح کی سختی، تکلیف پریشانی اور مشقت نہ ہو، یعنی جو ہر انسان کی اپنی حیثیت کے مطابق ہو۔[3]
کاتب الحروف کے نزدیک اس حدیث کے انطباق کی ایک مثال یہ ہے کہ آدمی کا قیام اللیل(تہجد) میں تین یا پانچ رکعت پر دوام برتنا اللہ کے نزدیک اس گیارہ یا اس سے زائد رکعتیں ادا کرنے سے افضل ہے جو ایک رات ادا کرلی جائیں اور آئندہ راتوں میں یہ عبادت
|